الحمد للہ.
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کا سینہ اسلام کے لیےکھول دے اورشرح صدرفرمادے ۔
اے عقل ودانش رکھنے والی :
اسلام میں داخل ہوئے بغیر آپ کا روزہ رکھنا آپ کوکچھ فائدہ نہيں دے گا بلکہ اس سے صرف آپ بھوک وپیاس ہی برداشت کریں گی ، کیونکہ اللہ تعالی کوئي بھی عبادت اس وقت تک قبول نہیں فرماتا جب تک کہ وہ صحیح اعتقاد اور دین سلیم پرمبنی نہ ہو ۔
آپ کےلیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ ابتدا ہی صحیح اقدام سے کریں اس سے اہم کوئي اورچيز نہیں ، آپ اس راستہ کی طرف آتے ہوئے اسلام میں داخل ہوجائیں ۔
اورپھر اسلام میں داخل ہونا آپ کےلیے کوئي مشکل معاملہ تونہیں ، بلکہ یہ تو بہت ہی آسان ہے آپ صرف اس کے لیے کلمہ شھادت پڑھتے ہوئے یہ گواہی دیں کہ ( اشھد ان لاالہ اللہ واشھدان محمدا رسول اللہ ) میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئي معبود برحق نہیں اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نبی ورسول ہیں ۔
آپ کےدل میں قبول اسلام کا شعورپایا جانا خیروبھلائی کی علامت ہے ، اس لیے اب آپ آخری قدم اٹھاتے ہوئے ایسا پختہ اورسلیم ( قبول اسلام کا ) فیصلہ کریں جس میں آپ کی دنیا وآخرت کی سعادت پنہاں ہے ۔
جیسا کہ آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ آپ اپنے دین پرایمان نہیں رکھتیں ، توپھر آپ ہی بتائيں کہ اگر انسان کا نہ توکوئي دین ہو اورنہ ہی وہ کسی اخلاق اورربانی نظام پر اپنی زندگی میں عمل پیرا ہو تو اس زندگي کی کیا قدر قیمت اوراہمیت ہوگي ؟
کیا آپ یہ خیال کرتی ہیں کہ یہ زندگي صرف کھیل تماشہ اورلھو ولعب ہے جس میں شھوات سےفائدہ مند ہوا جائے اورپھر یہ زندگي موت کے ساتھ ہی ختم ہوجائے گی ؟
نہیں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا بلکہ موت کے بعد تو حساب وکتاب ہوگا اورپھر حساب وکتاب کے بعد جنت ملے گی یا پھر جہنم ۔
اس لیے آپ کو ایسے اعمال کرنے چاہییں جوآپ کی نجات کا سبب بنیں ، آپ اس میں سستی سے کام نہ لیں اوردیر نہ کریں اورنہ ہی انتظار کا سوچیں کیونکہ عمر کی گاڑی چل رہی ہے ، اوراس کا کسی کوبھی علم نہيں کہ یہ گاڑی کب اورکہاں کھڑی ہوجائے ۔
یہ گاڑی آخرت کے سب سے پہلے مرحلے کے علاوہ کہیں نہیں کھڑی ہوگی ، جب عمر کی گاڑی کھڑی ہوگئي تواس وقت کسی بھی قسم کی کوئي ندامت و افسوس کام نہيں آئے گا ۔
انسان یہ تمنا اورخواہش کرے گا کہ کاش وہ اس دنیا میں واپس آئے تا کہ ایمان لاکر اعمال صالحہ کرسکے لیکن اس کا کوئي فائدہ نہیں ہوگا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی ایک کو موت آنے لگتی ہے تووہ کہتا ہے اے میرے پروردگار ! مجھے واپس لوٹا دے ، کہ میں اپنی چھوڑي ہوئی دنیا میں جا کر نیک اعمال کرلوں ، ہرگز ایسا نہیں ہوگا ، یہ توصرف ایک قول ہے جس کا یہ قائل ہے ، ان کے دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک توان کے پس پشت ایک حجاب ہے المؤمنون ( 99 - 100 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا:
اوراگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کیے جائيں گے توکہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیے جائيں اوراگر ایسا ہوجائے تو ہم اپنے رب ی آيات کوجھوٹا نہ کہیں اورہم ایمان والوں میں سے ہوجائيں الانعام ( 27 ) ۔
اورایک مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :
اورجولوگ کافر ہیں ان کے لیے دوزخ کی آگ کا عذاب ہے نہ تو ان کی قضا ہی آئے گي کہ مر جائيں اور نہ ہی ان سے دوزخ کا عذاب کم کیا جائے گا ، ہم ہر کافر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں ، اوروہ لوگ اس میں چلائیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم کونکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جوکیا کرتے تھے ( اللہ تعالی کہیں گے ) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی کہ جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اورتمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا ، سو مزہ چکھو کہ ایسے ظالموں کا کوئي مدد گار نہيں فاطر ( 36 - 37 ) ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کورشدوھدایت سے نوازے اوردین ودنیا کی بھلائی کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
ان شاء اللہ تعالی ہم آپ کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں ۔
واللہ اعلم .