الحمد للہ.
مندرجہ ذيل سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گيا :
کیا شادی کے ابتدائي دوبرس میں خاوند اوربیوی کی رضامندی سےمنع حمل جائز ہے ، تا کہ خاوند اوربیوی کے مابین ازدواجی زندگي میں استمرار پر اطمنان ہوسکے ؟
توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا مندرجہ ذيل جواب تھا :
ایسا کرنا حرام نہیں ، لیکن بہتر اورافضل یہ ہے کہ ایسا نہ کیا جائے بلکہ انہیں نیک شگون اورنیک فال لینی چاہیے اوراللہ تعالی پر حسن ظن رکھنا چاہیے ۔ انتھی ۔
اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ بچہ کی پیدائش میں جلدی خاوند اوربیوی کے مابین محبت والفت اورتعلقات میں زيادتی اوررشک و غبطہ پیدا کرے ، اوروہ بچہ خاوند اوربیوی اوران کے خاندان والوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .