اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

گانوں کے ویڈیو کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے کوئی بھی نصیحت لکھ دینا یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود لکھ دینے کا کیا حکم ہے؟

سوال

یوٹیوب پر گانوں کے ویڈیو کلپس پر تبصرہ کرتے ہوئے کوئی دینی نصیحت لکھ دینا، یا اذکار لکھنا یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود لکھ دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خواتین یا مردوں کی آواز میں موجود گانے جن میں موسیقی بھی شامل ہوتی ہے یا ان میں بیہودگی والے الفاظ ہوتے ہیں انہیں سننا جائز نہیں ہے، نہ ہی ایسے ویڈیو کلپ دیکھنا جائز ہے، نہ ہی ان کے لنک شیئر کرنا جائز ہے، نہ ہی انہیں پسند کرنا جائز ہے؛ کیونکہ ان سب کاموں کو کرنے والا بھی حرام میں ملوث ہو گا یا حرام کام کے لیے تعاون پیش کرنے والوں میں شامل ہو گا، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ 
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو، اور تقوی الہی اپناؤ؛ یقیناً اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔[المائدۃ: 2]

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص کسی ہدایت والے کام کی دعوت دے تو اس کے لیے بھی اتنا ہی اجر ہو گا جتنا عمل کرنے والے کے لیے ہو گا؛ نیز اس سے کسی کا اجر کم بھی نہیں کیا جائے گا۔ اور جو شخص کسی گمراہی کے کام کی دعوت دے تو دعوت دینے والے پر بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی بات ماننے والوں کو ہو گا، نیز اس سے کسی کے گناہ میں بھی کمی نہیں آئے گی۔) مسلم: (4831)

ان ویڈیو کلپس پر تبصرہ کئی طرح کا ہو سکتا ہے:

1-تبصرے میں گانے کی تعریف اور پسندیدگی کا اظہار ہو تو یہ حرام ہے۔

2-گانے سے ہٹ کر کوئی الگ ہی بات کرے، مثلاً: کوئی دینی نصیحت ذکر کر دے، یا نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھ دے، تو یہ بھی حرام ہے؛ کیونکہ اس میں برائی سے روکا نہیں گیا، پھر انہیں برائی سے نہ روکنا نافرمانوں کی حرکتوں سے چشم پوشی اور ان کی ترویج کا باعث ہے، پھر جب انسان خود تبصرہ لکھے گا تو وہ خود بھی یہ کلپ دیکھے گا اور اس سے ملتے جلتے مزید کلپ بھی دیکھے گا، اس لیے یوٹیوب کو صرف ضرورت کے وقت ہی دیکھنا چاہیے۔

3-تیسری شکل یہ ہے کہ گانوں کی حرمت کے بارے میں بات کی جائے، تو یہ اس وقت مفید ہو گی جب اسے دیکھ کر ویڈیو اپلوڈ کرنے والا یا دیکھنے والا اس پر عمل کرے؛ اور اس اعتبار سے بھی مفید ہے کہ اس شخص نے گانوں کی حرمت کے دلائل لکھے ہیں اور اہل علم کا موقف واضح کیا ہے، تو یہ اس اعتبار سے بھی اچھا ہے کہ لوگوں کو برائی سے روکا ہے اور اللہ کے بندوں کی خیر خواہی کی ہے، تاہم اس کام کے لیے گانوں کے کلپس مت تلاش کرے، تو یہ کام اس وقت ہو گا جب اچانک سے کوئی ایسا کلپ سامنے آ جائے اور اسے سنے دیکھے بغیر اس پر تبصرہ کر دے۔

اور اگر اس کو اس انداز میں لیا جائے کہ ایسا تبصرہ کرنے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا؛کیونکہ ایسی صورت حال میں ہوتا ایسے ہی ہے تو پھر تبصرہ کر کے وقت ضائع کرنے کا عنصر بھی شامل ہو جائے گا، اور جس قدر تبصرے اس پر زیادہ ہوں گے تو یہ لاعلمی میں اس ویڈیو کلپ کی ترویج میں بھی شامل ہو جائے گا۔

زیادہ بہتر تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ مکمل طور پر اس دروازے کو بند ہی کر دیا جائے؛ کیونکہ آخری صورت ہی برائی سے روکنے کے بارے میں ہے اور اس کی گنجائش بھی تب ہو گی جب آپ کے تبصرے پر کوئی عمل کرے لیکن پھر بھی یہ صورت بھی خطرات سے گھری ہوئی ہے، اور ممکن ہے کہ تبصرہ لکھنے والا شخص خود ہی حرام تصاویر دیکھنے ، یا آہستہ آہستہ حرام چیزیں دیکھنے لگ جائے، چنانچہ اگر انسان اچھے ویڈیو کلپ اپلوڈ کر دے، یا اچھے کلپس پر تبصرہ لکھے، اور انہی کی ترویج کرے تو یہ اس کے لیے زیادہ بہتر اور موزوں ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب