الحمد للہ.
اگر انسان کے جسم سے نکالا جانے والا خون عرفا قلیل ہو تواس وجہ سے روزہ کی قضاء واجب نہيں ، لیکن اگر اس کی مقدار عرفا زيادہ ہو توپھراحتیاطا اوربری الذمہ ہونے کے لیے اس دن کی قضاء کرے گا تا کہ اختلاف سے بچا جاسکے ۔
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 263 ) ۔
شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ تعالی سے رمضان المبارک میں ٹیسٹ کے لیے خون لینے کے بارہ میں سوال کیا گيا تو ان کا جواب تھا :
اس طرح کے ٹیسٹ سے روزہ فاسد نہيں ہوتا بلکہ اس سے معاف ہے کیونکہ اس کی ضرورت ہے ، اورنہ ہی شرعی طور پر روزہ توڑنے والی معلوم اشیاء میں شامل ہے ۔
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 133 ) ۔
اورشیخ ابن جبرین حفظہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جب کوئي شخص خون کا عطیہ دے تواس سے زیادہ مقدار میں خون حاصل کرلیا جائے تو سنگی لگوانے پر قیاس کرتے ہوئے اس سےروزہ باطل ہوجائے گا ، وہ اس طرح کہ اس کی رگوں سے کسی مریض کو بچانے یا پھر کسی اضطراری کے لیے خون محفوظ رکھنے کےلیے خون حاصل کیا جائے لھذا اگر تو یہ قلیل مقدار میں ہو توروزہ نہیں ٹوٹے گا جس طرح کہ خون ٹیسٹ کرنے کے لیے سرنج میں لیا جاتا ہے ۔
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 133 ) ۔
واللہ اعلم .