سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

نماز تراویح وغیرہ میں زبانی نیت کرنا بدعت ہے

سوال

رمضان المبارک میں ہم تراویح تو ادا کرتے ہیں لیکن ہمیں تراویح کے شروع میں کیا کہنا چاہیے مثلا کیا ہم یہ کہیں ( میں اللہ تعالی کے لیے دورکعت تراویح پیچھے اس امام کے ۔۔۔۔ جونیت معروف ہے ، کہہ سکتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


نماز پڑھتے وقت زبان سے نیت کی ادائيگي بدعت ہے چاہے وہ نماز تراویح ہویا کوئي اورنماز ۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہو اللہ اکبر کہہ کرنماز شروع کرتے اوراس سے پہلے کچھ بھی نہيں کہتے تھے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل قطعی طور پر کبھی بھی زبان سے نیت کی ادائيگي نہیں فرمائي ، اورنہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں اللہ تعالی کے لیے فلاں نماز ، اورقبلہ رخ ہوکر ، چار رکعات ، بطو امام ، یا پیچھے اس امام کے ، ادا کرتا ہوں اور نہ ہی کبھی یہ کہا کہ میں نماز قضاء یا ادا یا فرضي اوریا نفلی ادا کرتا ہوں ۔

یہ دس بدعات ہیں جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور نہ ہی منقول ہیں ، نہ تو صحیح سند کے ساتھ اور نہ ہی کسی ضعیف سند کے ساتھ ، بلکہ کسی مرسل سند میں ان الفاظ میں سے کوئي ایک لفظ بھی ثابت نہيں ۔

بلکہ نہ تو یہ کسی صحابی سے ثابت ہے اور نہ ہی تابعین کرام میں سے کسی نے اسے مستحسن قرار دیا ہے اورنہ ہی آئمہ اربعہ میں سے کسی امام نے اسے کہنے کا کہا ہے ۔

دیکھیں کتاب : زاد المعاد لابن قیم ( 1 / 201 ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 13337 ) کے جواب کا مطالعہ ضرورکریں ۔

اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ صرف دل سے ہی نماز کا ارادہ کرے کیونکہ نیت کا تعلق دل سے ہے نہ کہ زبان سے اس لیے اسے اپنی زبان سے کوئي لفظ ادا نہيں کرنا چاہییں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب