سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رمضان المبارک میں سارا دن سوئے رہنا

سوال

اگرانسان رمضان میں سحری کھانے اورفجر کی نماز ادا کرنے کے بعد سوجائے اورظہرکی نماز اداکرنے کے بعد عصر تک اورعصر کےبعد افطاری تک سوتا رہے توکیا اس کا روزہ صحیح ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جی ہاں اس کا روزہ صحیح ہے ۔

علماء کرام کا اجماع ہے کہ جب روزہ دار دن میں بیدار ہوچاہے لحظہ ہی تواس کا روزہ صحیح ہے ، لیکن اگر وہ بیدار نہ ہوبلکہ سارا دن ہی سویا رہے توجمہورعلماء کرام کے ہاں روزہ صحیح ہے کیونکہ نیند روزے کے منافی نہيں اس سے کلی طور پراحساس ختم نہيں ہوتا بلکہ جب بھی اسے متنبہ کیا جائے وہ انتباہ کرلیتا ہے ۔

دیکھیں : المجموع ( 6 / 346 ) اور المغنی ابن قدامۃ ( 4 / 344 ) ۔

اللجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی ) سے یہی سوال کیا گيا تو اس کا جواب تھا :

اگر تومعاملہ اسی طرح ہوجیسا کہ بیان کیا گيا ہے تواس کا روزہ صحیح ہے ، لیکن سارے دن مسلسل سوئے رہنا روزے دار کی زيادتی ہے اورپھر خاص کررمضان المبارک کے مبارک مہینہ میں ، جوکہ ایک شرف وقدر والا مہینہ ہے چاہیۓ تویہ کہ مسلمان اس کے اوقات سے مستفید ہو اورقرآن مجید کی تلاوت کرے اورروزی تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ علم شرعی بھی حاصل کرے ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 212 ) ۔

ذیل میں ہم روزے داراوردوسروں کے لیے شیخ عبدالعزیز بن بازرحمہ اللہ تعالی کی وصیت نقل کرتے ہيں تا کہ وہ رمضان کے اوقات سے مستفید ہوں اورسونے میں ہی مگن نہ رہیں انہوں نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :

دن اوررات کے کسی بھی اوقات میں نیند کرنے میں کوئی حرج نہيں لیکن جب سونے میں کسی واجب کام کے ضائع ہونے یا پھر کسی حرام کام میں پڑنے کا خدشہ ہوتوپھر سونا صحیح نہيں ، مسلمان چاہے وہ روزہ دار ہویا روزہ کے بغیر کے لیے مشروع ہے رات نہ جاگے اورجلدسوجائے اورآسانی سے جتنا قیام اللیل کرسکتا ہے کرے ۔

پھر اگر تورمضان کا مہینہ ہوتو سحری کے لیے اٹھے کیونکہ سحری کھانا سنت مؤکدہ ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے ) متفق علیہ ۔

اورایک حدیث میں کچھ اس طرح فرمایا :

( ہمارے اوراہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق صرف سحری کھانے کا ہے ) صحیح مسلم ۔

اوراسی طرح روزے داراوردوسروں پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ نماز پنجگانہ کی پابندی کرے اوراس کے اوقات میں سونےوغیرہ سے پرہيز کرے ، اوراسی طرح یہ بھی واجب ہے کہ وہ سب حکومتی یا دوسرے کام اس کے اوقات میں ہی نپٹائے اوراس کے اوقات میں سونا نہيں چاہیۓ ۔

اوراسی طرح ان کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ حلال روزی تلاش کرے تا کہ اپنی اورگھروالوں کی کفالت کرسکے اور روزی کا وقت سونےوغیرہ میں ہی صرف نہ کردے ۔

خلاصہ یہ ہے کہ : میری سب روزے داراوردوسرے مردوں و عورتوں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ سب حالات میں اللہ تعالی کا تقوی اورڈر اختیارکریں ،اوراپنے واجبات کی اس کے اوقات میں جس طرح مشروع ہیں کی ادائیگي کی پابندی کریں ، اور ہراس چيز سے بچیں جو انہيں ان سے مشغول کردے چاہے وہ نیند ہویا کوئي اورمباح کام ، لیکن اگر وہ ان اوقات میں معاصی کے اندر مشغول رہے تویہ بہت ہی بڑا اورعظیم جرم ہے ۔

اللہ تعالی مسلمانوں کی حالت کی اصلاح فرمائے ، اور انہيں دین پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اوردین حق پر ثابت قدم رکھے ، اوران کے حکمرانوں اورقائدوں کی اصلاح فرمائے بلاشبہ وہ جود وسخا کا مالک ہے ۔

دیکھیں فتاوی الشیخ ابن باز ( 4 / 156 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب