جمعہ 1 ربیع الثانی 1446 - 4 اکتوبر 2024
اردو

رمضان المبارک میں نماز عشاء میں تاخیرکرنا

سوال

ہماری مسجد کے امام صاحب رمضان المبارک میں نماز عشاء تقریبا ایک گھنٹہ لیٹ کرتے ہیں ، توکیا ایسا کرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نماز عشاء کا وقت سورج ہونے کے بعد آسمان میں پیدا ہونے والی شفق احمر یعنی سرخی غائب ہونے سے لیکر نصف رات تک ہے ۔

اورنماز عشاء میں افضل اوربہتر یہ ہے کہ اسے لیٹ کرکے ادا کیا جائے لیکن جب اس میں لوگوں پر کوئي مشقت نہ ہوکیونکہ اس کی دلیلی مندرجہ ذیل حديث میں ملتی ہے :

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اگرمیں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھوں تو انہيں نماز عشاء تاخیر سے پڑھنے کا حکم دوں کہ وہ نصف یا رات کے تیسرے حصہ تک نماز کو مؤخر کریں ) سنن ترمذي حدیث نمبر ( 167 ) ۔

لھذا اس حدیث میں نماز عشاء میں تاخیر کرنے کے حکم کا استحباب پایا جاتا ہے لیکن اگر مقتدیوں پر اس کی تاخیر کرنے میں مشقت ہو توپھر نماز عشاء جلدی ادا کی جائے گی ۔

اورایک حدیث میں ہے کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ :

( ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں اتنی تاخیر کردی کہ رات کا اکثر حصہ گزرگيا اورمسجد والے سو گئے ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اورفرمانے لگے :

اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھوں تو نماز عشاء کا وقت یہ ہے )

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 637 ) ۔

اورایک اورحدیث میں ہے کہ جابر رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازوں کے اوقات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات نما‏ز عشاء تاخیر سے اور بعض اوقات جلدی ادا کیا کرتے تھے ، جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہوگئے ہیں توآپ جلدی کرتے اورجب دیکھتے کہ ابھی جمع نہيں ہوئے تو نماز عشاء میں تاخیر کرتے تھے ۔ صحیح بخاری ( 1 / 141 ) ، صحیح مسلم حدیث نمبر ( 646 ) ، دیکھیں کتاب : معرفۃ الاوقات العبادات للدکتور خالد المشیقع ( 1 / 291 ) ۔

بعض ممالک میں لوگ رمضان المبارک کے مہینہ میں نماز عشاء عام وقت سے آدھ گھنٹہ تاخیر سے پڑھنے کے عادی ہیں تا کہ افطاری کے بعد کھانے وغیرہ سے فارغ ہوکرآسانی نماز عشاء اورتراویح کی تیاری کرسکیں ۔

ایسا کرنے میں کوئي حرج نہیں جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے کہ اس میں شرط یہ ہے کہ امام نماز عشاء اورتراویح میں اتنی تاخير نہ کرے کہ مقتدیوں پر اس میں مشقت پیدا ہوجائے ۔

اولی اوربہتر یہ ہے کہ اس مسئلہ میں مسجد کے مقتدیوں سے مشورہ کرنا چاہیے اوران کے ساتھ نماز عشاء کے وقت میں متفق ہوکر عمل کریں ، کیونکہ انہیں زیادہ علم ہے کہ ان کے لیے کس وقت نماز کی ادائيگي مناسب ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب