الحمد للہ.
جب مسلمان رات کے شروع میں نماز وتر ادا کرلے اوررات کے آخری حصہ میں دوبارہ نماز ادا کرنا چاہے تو وہ دو دو رکعت ادا کرے گا اور وتر کی دوبارہ ادائيگي نہيں کرے گا ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ حکم دیا ہے کہ رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیے یہ حکم استحباب کےلیے ہے نہ کہ وجوب کے لیے ۔ آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 37729 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گيا کہ :
جب میں رات کے شروع میں وتر ادا کرچکوں اوررات کے آخر میں دوبارہ بیدار ہونے پر نماز کس طرح ادا کروں ؟
توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
جب آپ سونے سے قبل رات کے شروع میں ہی وتر ادا کرچکيں اوراللہ تعالی نے آپ کو رات کے آخری حصہ میں بیدار ہونے کی توفیق بخشی تو پھر آپ جتنی میسر ہوسکے دو دو رکعت کرکے نماز ادا کریں اوروتر نہ پڑھیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( ایک رات میں دو بار وتر نہيں ) ۔
اوراس لیے بھی کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعت ادا کیا کرتے تھے ، اوراس میں حکمت یہ ہے کہ لوگوں کے لیے وتر کےبعد نماز ادا کرنے کا جواز بیان کیا جا سکے ۔ ا ھـ
دیکھیں فتاوی الشیخ ابن باز ( 11 / 311 ) ۔
واللہ اعلم .