جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

دوران خطبہ جمعہ طواف كرنے كا حكم

38592

تاریخ اشاعت : 25-12-2006

مشاہدات : 6337

سوال

كيا خطبہ جمعہ كے دوران بيت اللہ كا طواف وداع كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خطبہ جمعہ كے دوران طواف كرنے كے حكم ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے، چاہے طواف واجب ہو مثلا طواف افاضہ اور طواف وداع اور عمرہ كا طواف، يا پھرم مستحب طواف ہو.

مالكى علماء تو نماز پر قياس كرتے ہوئے اسے بالكل ممنوع قرار ديتے ہيں، كيونكہ مقتدى كو تحيۃ المسجد كے علاوہ باقى نماز دوران خطبہ ادا كرنى منع ہے، اس ليے كہ ايسا كرنے ميں خطيب سے اعراض اور خطبہ سننے ميں خلل پيدا ہوتا ہے، اور اس مسئلہ ميں طواف بھى نماز كى طرح ہے.

ديكھيں: مواھب الجليل ( 3 / 78 ).

اور شافعى علماء كہتے ہيں كہ خطبہ جمعہ كے دوران طواف كرنا جائز ہے انہوں نے اس كا نماز پر قياس كرنا ناجائز قرار ديا ہے، كيونكہ طواف خطبہ سننے كے منافى نہيں، بخلاف نماز كے كيونكہ نماز ميں طواف سے زيادہ مشغول ہوا جاتا ہے.

ديكھيں: الغرر البھيۃ ( 2 / 29 ) اور الفتاوى الفقھيۃ الكبرى ( 1 / 239 ).

اور شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ نے دوران خطبہ طواف كرنے كى ممانعت ہى اختيار كى ہے، ان سے درج ذيل سوال كيا گيا:

مقيم اور مسافر كے ليے خطبہ جمعہ كے دوران بيت اللہ كا نفلى طواف كرنے كا حكم كيا ہے ؟

تو شيخ كا جواب تھا:

جب خطيب خطبہ دينا شروع كر دے تو نمازيوں كے خاموشى سے خطبہ سننا اور اپنى جگہوں پر رہنا واجب ہے، اور اس كے علاوہ كسى اور كام ميں ان كا مشغول ہونا جائز نہيں، ليكن جو شخص دوران خطبہ مسجد ميں داخل ہو تواس كے ليے تحيۃ المسجد كى دو ركعت ادا كرنا ضرورى ہيں، وہ ان دو ركعتوں ميں تخفيف كر كے ادا كرے چاہے وہ اہل مكہ ميں شامل ہے يا دوسرا ہو، كيونكہ عمومى دلائل دوران خطبہ كلام اور حركت كرنے كى ممانعت پر دلالت كرتے ہيں.

حتى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان تو يہ ہے كہ:

" جب آپ نے دوران خطبہ اپنے ساتھى كو خاموش ہونے كا كہنا تو آپ نے لغو كام كيا "

چنانچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كلمہ سے اجتناب كرنے كا كہا ہے، حالانكہ يہ نماز كے ليے ہے، تو اس بنا پر ہمارى رائے يہ ہے كہ كسى بھى حالت ميں دوران خطبہ جمعہ طواف كرنا جائز نہيں، دور قديم ميں آئمہ كرام دوران خطبہ طواف كرنے سے منع كيا كرتے تھے، ليكن متاخرين علماء كرام نے اس ميں تساہل سے كام ليا اور يہ دعوى كرنے لگے ہيں كہ ہم طواف كرنے والوں كو روكنے سے عاجز ہيں.

اور جو لوگ اس كى علت يہ بيان كرتے ہيں كہ يہ لوگ مسافر ہيں اور ان كا يہ طواف طواف وداع ہے، يا پھر وہ خطبہ سننے كے ليے خاموشى اختيار كرنے پر طواف كرنے كو افضل سمجھتے ہيں، ليكن ان كى يہ بات صحيح نہيں اس ليے ہم يہى كہتے ہيں كہ انہيں نماز كے اختتام تك طواف كرنے سے منع كيا جائے.

ليكن عيد كے خطبہ كے دوران طواف كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ كيونكہ وہ خطبہ سنت ہے، اور خطبہ ختم ہونے تك نمازيوں كا اپنى جگہوں پر باقى رہنا لازم نہيں " انتہى.

ماخوذ از: مجلۃ الحرس الوطنى عدد نمبر ( 272 ) تاريخ ( 1 / 1 / 2005 ميلادى ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب