الحمد للہ.
اصل بات يہ ہے كہ ان ويب سائيٹوں كے مالكوں نے يہ دروس اور تقارير سننے اور ان سے فائدہ حاصل كرنے كے ليے ريكارڈ كى ہيں، اور ان ميں سے كچھ نے تو اسے ڈاون لوڈ كرنے اور اسے محفوظ كرنے كى سہولت بھي مہيا كر ركھى ہے جو ان كى جانب سے كاپى كرنے كى اجازت ہے.
لھذا اس بنا پر ان دروس اور تقارير كو ڈاون لوڈ كركے ريكارڈ كرنے كے بعد نوجوانوں وغيرہ ميں تقسيم كرنے ميں كوئى حرج والى بات نہيں، بلكہ يہ ايك نيك اور صالح عمل ہے، جس ميں دعوت الى اللہ اور خير وبھلائى ميں مدد و تعاون كا پہلو پايا جاتا ہے.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان بھى ہے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نےبھى ہدايت كى دعوت دى اسے اس پر عمل كرنے والا جتنا ہى اجروثواب ملے گا، اور ان كے اجروثواب ميں كوئى كمى نہيں ہو گى، اور جس نے كسى گمراہى و ضلالت كى دعوت دى اس پر اتنا ہى گناہ ہے جتنا برائى پر عمل كرنے والے كو ہو گا، اور ان كے گناہ ميں سے كچھ كمى نہيں ہو گى" صحيح مسلم حديث نمبر ( 2674 ).
اور جن ويب سائٹوں نے ان دروس اورتقارير كو ڈوان لوڈ كرنے كى اجازت نہيں دى اسے ڈاون لوڈ كرنے ميں كوئى حيلہ اور كوشش جائز نہيں، كيونكہ اس ميں دوسروں كے نشرو اشاعت اور تاليف و جمع اور ايجاد جيسے حقوق پر زيادتى ہے اور يہ معنوى حقوق ہيں جو ان كے مالكوں كے پاس ہيں، جيسا كہ اسلامى فقہ اكيڈمى كى قرار ميں بھى موجود ہے، جو پانچوين اجلاس ميں جارى كى گئى اور يہ اجلاس كويت ميں 1 - 10جمادى الاول الموافق 10 – 15 كانون الاول ( ديسمبر 1988م ) ميں منعقد ہوا.
( اول:
تجارتي نام، تجارتي پتہ، ٹريڈ مارك، تاليف اورايجاد يا ابتكار يہ سب ايسےحقوق ہيں جوانہيں اختيار كرنےوالوں كےليےخاص ہےاور دور حاضر ميں اسے مالي قيمت حاصل ہے اور لوگوں ميں اس كي ماليت بنانا معروف ہے، اور انہيں شرعا بھي حقوق شمار كيا جائےگا، لھذا اس پر زيادتي كرنا جائز نہيں.
......
سوم:
تاليف اور ايجاد اور ابتكار كے حقوق شرعى طور پر محفوظ اور ان كا خيال ركھا گيا ہے، ان كا حق ركھنے والوں كو اس ميں تصرف كا حق حاصل ہے اور اس ميں كسى دوسرے كےليے زيادتى كرنے كا حق نہيں. )
مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 454 ) اور ( 21927 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .