اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عورت کومیقات سے قبل ماہواری آگئي اوروہ جدہ چلی گئي پھر وہاں سے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تووہ احرام کہاں سے باندھے ؟

سوال

یمن سے ایک عورت عمرہ کی نیت سے آئي اورمیقات پہنچنےسے قبل ہی اسے ماہواری شروع ہوگئي تووہ جدہ چلی گئي اوروہاں ایک ہفتہ رہنے کے بعد اب عمرہ کرنا چاہتی ہے ، توکیا وہ جدہ سے احرام باندھ لے یا اسے یلملم کے میقات پرجاکراحرام باندھنا ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

علم میں ہونا چاہیے کہ احرام کے لیے طہارت شرط نہيں لھذا حائضہ عورت ماہواری کی حالت میں ہی حج اورعمرہ کا احرام باندھ سکتی ہے ، اوروہ بیت اللہ کے طواف کے علاوہ باقی سب کام کرے گي کیونکہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی حدیث میں اس کا ثبوت ملتا ہے :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ شجرہ مقام پراسماء بنت عمیس رضي اللہ تعالی عنہا محمد بن ابی بکررضي اللہ تعالی عنہ کی پیدائيش کی وجہ سے نفاس والی ہوگئيں تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کوحکم دیا کہ وہ اسماء رضی اللہ عنہا کوکہیں کہ غسل کرکے احرام باندھ لے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1209 ) ۔

اورحائضہ اورنفاس والی عورت کا حکم ایک ہی ہے ، اوراس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کوجب حیض آیا تویہی حکم دیا تھا کہ وہ سب کام اسی طرح سرانجام دیں جس طرح ایک حاجی کرتا ہے صرف بیت اللہ کا طواف نہ کریں ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے دیکھیں حديث نمبر ( 1516 ) ۔

اوراس عورت نے اگر تومیقات سے قبل ہی ماہواری آنے کی بنا پر عمرہ کرنے کا پروگرام ختم کردیا اورنیت ترک کردی تھی اورمیقات سے بغیر کسی نیت کے آگے گزری اورجب وہ جدہ پہنچی تواس نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تواس پر کوئي حرج نہيں اوروہ جدہ میں اپنی رہائش سے ہی احرام باندھ لے گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( اورجولوگ اس کے اندر ہیں ان کا میقات وہی ہے جہاں سے وہ احرام باندھیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1524 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1181 ) ۔

یعنی جولوگ میقات کے اندر رہتےہیں وہ اپنی رہائش سے ہی احرام باندھیں گے ۔

لیکن اگرمیقات سے گزرتے وقت اس عورت نے عمرہ کرنے کی نیت کررکھی تھی اورمیقات سے احرام نہيں باندھا تواس پرواجب ہےکہ میقات پرواپس جائے اوروہاں سے جاکراحرام باندھے ، اوراگر اس نےایسا نہیں کیا بلکہ جدہ سے ہی احرام باندھا تواس پردم واجب ہوگا ، لھذا وہ بطورفدیہ اوردم ایک بکرا مکہ میں ذبح کرکے حرم کے فقراء ومساکین میں تقسیم کرے ۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

( اس کا مجمل طورپر بیان یہ ہے کہ : جوکوئي بھی حج یا عمرہ کرنے کے ارادہ سے بغیر احرام باندھے میقات تجاوز کرے تواس کے لیے اگر توممکن ہوسکے تووہ واپس میقات پرجاکر احرام باندھے چاہے اس نے میقات کا علم ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں اسے تجاوز کیا ہو اورچاہے وہ اس کی حرمت کا علم رکھتا ہویا وہ اس کے حکم سے جاھل ہو سب برابر ہے ۔

لھذا اگر وہ میقاپ پرواپس جائے اوروہاں سے احرام باندھ لے تواس پر کچھ لازم نہيں آتا ، ہمیں اس کے بارہ کسی اختلاف کا علم نہيں ، جابربن زيد ، حسن ، اورسعید بن جبیر ، امام ثوری ، امام شافعی ، وغیرہ کا نے یہی کہا ہے ۔

اس لیے کہ اس نے میقات سے ہی احرام باندھا ہے جہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیا گيا ہے اس لیے اس پرکوئي چيز لازم نہيں آئے گی ، ، اورجس طرح اگر کوئي شخص میقات بغیر احرام کے تجاوز کرے اورمیقات کے اندر آکر احرام باندھے تواس پردم لازم آتا ہے ) انتھی ۔

دیکھیں : المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 3 / 115 ) .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب