اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

جائفل فروخت اور استعمال كرنے كا حكم

39408

تاریخ اشاعت : 28-07-2008

مشاہدات : 25614

سوال

كھانے ميں جائفل اور جاوترى ڈالنے كا حكم كيا ہے، اور كيا يہ پنسارى كى دوكان پر فروخت كرنا جائز ہے يا نہيں، يا كہ اسے كھانا اور فروخت كرنا شراب كى طرح حرام ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جائفل اور جاوترى كا پودا قديم زمانے سے معروف ہے، اس كا پھل ايك قسم كے مسالحہ جات كے طور پر استعمال كيا جاتا تھا، جو كھانے كوخوشذائقہ بناتا اور اسے اچھى خوشبو ديتا ہے، اسے قديم مصرى لوگ معدہ كى درد اور ہوا خارج كرنے كے ليے استعمال كرتے تھے.

اس كا پودا تقريبا دس ميٹر بلند ہوتا ہے، اور يہ ہميشہ سبز رہتا ہے، اس كا پھل ناشپاتى كے مشابہ ہے، اور پھل پك جانے كى صورت ميں اس كا چھلكا سخت ہو جاتا ہے، اور يہ پھل عربى ميں جوزۃ الطيب اور اردو ميں جائفل يا جائپھل كے نام سے پہچانا جاتا ہے، اور اسے جوزبوا بھى كہتے ہيں، يہ خط استواء كے علاقے اور برصغير اور انڈونيشيا اور سيلان ميں پيدا ہوتا ہے.

اس كى تاثير تقريبا حشيش كى تاثير جيسى ہى ہے اور زيادہ كھانے سے كانوں ميں سيٹياں بجنے لگتى ہيں، اور شديد قسم كى قبض ہونے كے ساتھ پيشاب رك جاتا ہے اور قلق و پريشانى پيدا كرتا ہے، اور مركزى عصبى آلہ ميں اتار پيدا كر ديتا ہے جس كے نتيجہ ميں موت آ سكتى ہے.

رہا اس كا حكم تو علماء كرام اس ميں دو قسم كى رائے ركھتے ہيں:

جمہور علماء كرام تو اس كى قليل يا كثير مقدار استعمال كرنے كى حرمت كے قائل ہيں.

اور كچھ دوسرے علماء قليل سى مقدار جبكہ وہ كسى اور مواد كے ساتھ ملائى گئى ہو استعمال كرنے كو جائز قرار ديتے ہيں.

ابن حجر الھيتمى رحمہ اللہ متوفى ( 974هـ ) جوزۃ الطيب كے بارہ ميں كہتے ہيں:

" جب اہل حرمين اور اہل مصر كے مابين اس كے متعلق نزاع پيدا ہوا اور اس كى حلت اور حرمت كے بارہ ميں آراء مختلف ہو گئيں تو يہ سوال كيا گيا:

آيا آئمہ ميں سے كسى امام يا ان كے مقلدين ميں سے كسى ايك نے جائفل كے كھانے كى حرمت كا كہا ہے ؟

تو جواب كا حاصل يہ تھا: ـ جيسا كہ شيخ الاسلام ابن دقيق العيد نے بيان كيا ہے ـ

يہ نشہ آور اور مسكر ہے.

اور ابن العماد نے مبالغہ كرتے ہوئے اسے حشيش پر قياس كرتے ہوئے حشيش ہى قرار ديا ہے.

مالكي اور شافعى اور حنابلہ سب اس پر متفق ہيں كہ يہ مسكر اور نشہ آور ہے، اس ليے يہ عمومى نص كے تحت آتا ہے:

" ہر مسكر اور نشہ آور خمر ہے، اور ہر خمر حرام ہے "

اور حنفى حضرات كہتے ہيں كہ يہ يا تو مسكر اور نشہ آور ہے يا پھرمخدر اورسن كر ديتا ہے، اور يہ سب كچھ عقل كو خراب كر ديتا ہے، تو يہ ہر حالت ميں حرام ہے " انتہى.

ديكھيں: الزواجر عن اقتراف الكبائر ( 1 / 212 ) اور المخدرات تاليف محمد عبد المقصود ( 90 ).

ميڈيكل علوم كے اسلامى بورڈ كى كانفرنس جو كويت ميں 22 سے 24 ذوالحجہ 1415هـ الموافق 24 مئى 1995ميلادى ميں " بعض طبى مشكلات كے متعلق اسلامى رؤيت " " غذاء اور ادويات ميں حرام اور نجس مواد " كے موضوع پرمنعقدہ كانفرنس ميں طے پايا:

" سن اور نشہ والے مواد حرام ہيں، ان كا تناول كرنا حلال نہيں، ليكن صرف متعين كردہ طبى علاج كے ليے استعمال ہو سكتے ہيں، اور پھر اتنى ہى مقدار استعمال كرنا جائز ہو گا جو ڈاكٹر متعين كريں، اور وہ بعينہ طاہر اور پاك ہوں.

اور جوزۃ الطيب يا جائفل كى قليل سى مقدار جو نہ تو عقل ميں فتور كا باعث بنتى ہو اور نہ ہى نشہ كا باعث ہو كھانے ميں بطور مسالحہ اور ذائقہ اور خوشبو كے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

شيخ ڈاكٹر وھبۃ الزحيلى كہتے ہيں:

" كھانا وغيرہ كى اصلاح كے ليے قليل سى مقدار ميں جوزۃ الطيب يا جائفل استعمال كرنے ميں كوئى مانع نہيں، ليكن كثير مقدار حرام ہے؛ كيونكہ يہ نشہ آور ہے، ليكن احتياط اسى ميں ہے كہ اسے بالكل استعمال نہ كيا جائے، چاہے يہ كسى اور چيز ميں بھى قليل سى مقدار سے ملايا گيا ہو.

كيونكہ حديث ميں ہے:

" جس كى زيادہ اور كثير مقدار نشہ آور ہو تو اس كى قليل مقدار بھى حرام ہے "

آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ:

حرمين شريفين ميں جوزۃ الطيب اور جائفل كا پھل ـ اس كے بيج اور خاص كر اس كا پاؤڈر ـ لانا ممنوع ہے، صرف دوسروے مسالحہ جات ميں اس كا پاؤڈر مكس كر كے لانے كى اجازت ہے اور اس كى مقدار بيس فيصد سے زائد نہيں ہونى چاہيے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب