الحمد للہ.
جب حقیقتا معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ کی رفتاربھی قانون کے مطابق تھی اوربس اچانک آپ کے سامنے آکرالٹ گئي اورآپ اس سے بچ نہ سکے بلکہ اس کے جا ٹکرائے توآپ پرکوئي گناہ نہيں ، اورنہ توآپ پردیت لازم آتی ہے اورنہ ہی کفارہ ، کیونکہ آپ نے عمدا نہیں کیا اورنہ ہی کوئي زیادتی کی ہے ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گیا :
ایک شخص کی گاڑی الٹ گئي تواس کے ساتھ سواراس کا والد فوت ہوگيا توکیااس پرکفارہ ہوگا ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
حادثہ کاسبب معلوم کرنا ہوگا ، اگرتووہ ڈرائیورکی کوتاہی یا زيادتی کی بنا پرحادثہ ہوا ہے تواس پر ضمان ( دیت ) اورکفارہ ہے ، اوراگر اس کی کوئي زيادتی نہيں اورنہ ہی کوتاہی ہے تواس پرکچھ لازم نہيں آتا ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 357 ) ۔
اوراللجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی ) سے اس کے مشابہ ہی سوال کیا گیا تواس کا جواب تھا :
اگرگاڑی چلانے میں ڈرائیور کی کوتاہی ہویا پھروہ حادثہ کا سبب بنے مثلا مخالفت سمت پرگاڑی چلانا یا تیز رفتاری یا پھر نیند آجانا وغیرہ یا پھر گاڑی کے بارہ میں سستی کرنا اوراس کی سلامتی کے اسباب کومعلوم ہی نہ کرنا تواس بنا پرہونے والے حادثہ میں اس پر کفارہ قتل ہوگا یعنی ایک مومن غلام آزاد کرنا اگر غلام نہ ملے تودو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا یہ اللہ تعالی کے ہاں اس کی توبہ ہے ۔
لیکن اگر وہ حادثہ میں کسی بھی قسم کا سبب نہيں بنتا تواس پرکچھ بھی لازم نہیں آتا ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 356 ) ۔
اسلامی فقہ کانفرنس کے آٹھویں اجلاس منعقدہ 1414ھجری الموافق 1993میلادی میں وہ حالات جن میں ڈرائیور کواس کی مسؤلیت سے درگزر کیا جاسکتا ہے مندرجہ ذيل فیصلیہ کیا گيا :
ا - جب کوئي حادثہ اس تيزرفتاری کی وجہ سے ہو جس میں ڈرائیورکچھ نہ کرسکے اوروہ اس سے بچ نہ سکے ، یہ ہروہ پیش آنے والا عمل ہے جوانسان کے تدخل سے خارج ہے ۔
ب - جب حادثہ کسی متضرر فعل کے سبب سے ہوجونتیجہ کے پیدا کرنے پربہت قوی تاثیر ہو ۔
مجلۃ المجمع الفقھی عدد نمبر ( 8 ) جزدوم صفحہ نمبر ( 372 ) ۔
اور آپ کے مسئلہ پریہی منطبق ہوتا ہے ۔
واللہ اعلم .