اتوار 24 ذو الحجہ 1445 - 30 جون 2024
اردو

مارشل آرٹ موئے تھائی کا ٹرینر بننے کا حکم

سوال

میں موئے تھائی گیم کھیلتا ہوں، اور مجھے عام طور پر مارشل آرٹ پسند ہیں، میں چاہتا ہوں کہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد موئے تھائی گیم کا ٹرینر بن جاؤں، لیکن جب میں اس کھیل کی تربیت دوں گا تو مجھ سے یہ بھی مطالبہ کیا جائے گا کہ میں زیر تربیت افراد کو اس کھیل کے مقابلے میں شامل کروں، جبکہ میں نے کچھ ایسے فتاوی پڑھے ہیں جن میں تھا کہ لڑائی کے مقابلوں میں شرکت کر کے لڑنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ان مقابلوں میں چہرے پر مارا جاتا ہے جو کہ شریعت میں منع ہے، تو کیا میں اس گیم کا ٹرینر بن سکتا ہوں یا نہیں؟ اور اگر میں اس کھیل کا تربیت کار بن جاتا ہوں اور میرے پاس کوئی یہ کھیل سیکھنے آئے اور میں اسے کہوں کہ موئے تھائی سیکھنے کے بعد مقابلوں میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہے تو کیا پھر بھی مجھے گناہ ہو گا؟

الحمد للہ.

اول:

مارشل آرٹ کا حکم

اگر کسی مارشل آرٹ میں درج ذیل شرعی مخالفتیں نہ ہوں تو انہیں سیکھنے اور کھیلنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1-کوئی بھی حرام کام کرنا، مثلاً: چہرے اور سر پر مارنا، یا مد مقابل حریف کو زخمی کرنا وغیرہ

اس حوالے سے مکہ مکرمہ میں مسلم ورلڈ لیگ کی اسلامک فقہ اکیڈمی کے اس موضوع (باکسنگ، فری اسٹائل ریسلنگ، اور بل فائٹنگ) کے فیصلے میں کہا گیا ہے:
"اسلامی فقہ اکیڈمی کی کونسل متفقہ طور پر یہ موقف رکھتی ہے کہ مذکورہ بالا باکسنگ، جو آج کل ہمارے ملک میں بھی کھیل کے میدانوں اور مقابلوں میں کھیلی جا رہی ہے یہ اسلامی شریعت کے مطابق حرام ہے؛ کیونکہ یہ کھیل ہر ایک حریف کو دوسرے پر شدید جسمانی نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے، جس سے مستقل طور پر بینائی ضائع ہو سکتی ہے، سر میں چوٹ کی وجہ سے شدید یا دائمی دماغی نقصان ہو سکتا ہے، ہڈیاں سنگین نوعیت کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہیں، یا یہ بھی ممکن ہے کہ مد مقابل موت کے گھاٹ اتر جائے، پھر اس میں یہ بھی ہے کہ مد مقابل حریف اس کا ذمہ دار بھی نہیں ہو گا، مزید بر آں حاضرین اور تماشائی جیتنے والے کی حمایت میں اس پر خوب خوشی اور مسرت کا اظہار کریں گے۔ جو حرام فعل ہے اور اسلام میں جزوی اور کلی ہر اعتبار سے مسترد ہے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ترجمہ: اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ [البقرۃ: 195]۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا ترجمہ: اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے مہربان ہے۔ [النساء: 29]۔ اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (نہ خود نقصان پہنچاؤ اور نہ دو طرفہ نقصان پہنچاؤ)۔

اس بنا پر؛ اہل علم نے واضح کیا ہے کہ جو شخص کسی دوسرے کو قتل کی اجازت دیتے ہوئے کہے: "تم مجھے قتل کر دو "، تو اس کے لیے قتل کرنا جائز نہیں اور اگر اس نے ایسا کیا تو قاتل اس کا مکمل ذمہ دار اور سزا کا مستحق ہو گا۔

ان تفصیلات کی روشنی میں: کونسل یہ فیصلہ کرتی ہے کہ باکسنگ کو جسمانی کھیل نہیں کہا جا سکتا، اور اس کی مشق کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ کھیل اسے کہتے ہیں جس میں کسی کو نقصان نہ پہنچایا جائے یا اس میں کسی کے لیے تکلیف نہ ہو، اس لیے باکسنگ کو مقامی کھیلوں کے پروگراموں اور بین الاقوامی میچوں کی فہرست سے ہٹا دینا لازم ہے۔ کونسل یہ بھی فیصلہ کرتی ہے کہ اسے ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں نہ دکھایا جائے، تاکہ نوجوان اس کی طرف رغبت نہ کریں اور نہ ہی اس کی نقالی کی کوشش کریں۔

اور فری اسٹائل ریسلنگ کے بارے میں یہ ہے کہ اس میں ہر ایک حریف دوسرے کو نقصان پہنچانے تکلیف دینے کی پوری اجازت دیتا ہے، کونسل اسے بھی مکمل طور پر مذکورہ باکسنگ سے ملتا جلتا عمل قرار دیتی ہے، چاہے اس کی شکل تھوڑی مختلف ہے۔ کیونکہ باکسنگ میں جو قباحتیں ہیں جن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ سب کی سب فری اسٹائل ریسلنگ میں موجود ہیں جو کہ اعلانیہ مبارزت کے انداز میں ہوتی ہے لہذا اس کا حکم بھی باکسنگ والا ہی ہے۔" ختم شد
2- مرد کا ستر کھلا ہوتا ہے جو کہ ناف اور گھٹنوں کے درمیان ہوتا ہے۔

3- مرد و خواتین کے درمیان اختلاط پایا جاتا ہے ، اسی میں لڑکیوں کو تربیت دینا بھی شامل ہے۔

4- اس میں مشغول ہو کر انسان ذکر الٰہی سے غافل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے نمازیں اور دیگر فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی ہوتی ہے۔

5-کھلاڑی یا کوچ کے سامنے نہ جھکیں۔

6-منحرف خیالات، جادو ٹونے اور بت پرست مذاہب سے تعلق رکھنے والے توہمات سے دور رہیں۔

7-کھیل کے دوران موسیقی، ڈھول اور دیگر آلات موسیقی سے پرہیز کریں۔

اگر کھیل ان چیزوں سے پاک ہے تو اسے کھیلنے میں کوئی حرج نہیں۔

دوم:

موئے تھائی کھیلنے کا حکم

موئے تھائی، یا تھائی باکسنگ میں کئی سابقہ ​​ممنوعات شامل ہیں، جیسے کہ چہرے پر مارنا، مد مقابل حریف کو نقصان پہنچانا، ستر والے حصے کو برہنہ کرنا ، اور موسیقی کے آلات کا استعمال وغیرہ۔

مذکورہ تمام قباحتوں سے بچتے ہوئے موئے تھائی گیم کھیلی جا سکتی ہے۔

سوم:

مارشل آرٹ ٹرینر کے طور پر کام کرنے کا حکم

اگر کوئی مارشل آرٹ کا ماہر کھیلوں کے کوچ کے طور پر کام کرتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ کھلاڑیوں کو ان برائیوں سے بچا کر رکھے، چنانچہ اگر وہ ایسا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو اس کے لیے بطور کوچ کام کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس طرح وہ نافرمانی کے کاموں میں معاون بنے گا، اور اللہ تعالی نے اس بارے میں فرمایا: وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو، گناہ اور جارحیت کے کاموں میں باہمی تعاون مت کرو، اور تقوی الہی اپناؤ، یقیناً اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔[المائدۃ: 2]

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب