اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

قسم كھاتے وقت توراۃ اور انجيل پر ہاتھ ركھنے كا حكم

4023

تاریخ اشاعت : 21-03-2006

مشاہدات : 6585

سوال

غير اسلامى ممالك ميں اگر عدالتى نظام ميں يہ قانون ہو كہ حلف توراۃ يا انجيل پر ليا جائے تو حلفيہ بيان ديتے ہوئے مسلمان شخص كا توراۃ يا انجيل پر ہاتھ ركھنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

- اللہ تعالى كے علاوہ كسى اور چيز كے ساتھ حلف دينا جائے نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص قسم اٹھانا چاہتا ہو تو وہ اللہ تعالى كى قسم اٹھائے وگرنہ خاموش رہے"

- قسم كے صحيح ہونے كے ليے قرآن مجيد پر ہاتھ ركھنا شرط نہيں، ليكن بعض لوگ قسم كو پختہ كرنے اور قسم اٹھانے والے كو ڈرانے كے ليے ايسا كرتے ہيں كہ وہ جھوٹى قسم نہ اٹھائے.

- مسلمان شخص كے ليے حلف اٹھاتے وقت توراۃ يا انجيل پر ہاتھ ركھنا جائز نہيں ہے، كيونكہ اس وقت ان دونوں كتابوں كے سب نسخے محرف شدہ ہيں، اور وہ اصلى توراۃ اور انجيل نہيں جو موسى اورعيسى عليہما السلام پر نازل ہوئى تھى، اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى نے جو شريعت اپنے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو دے كر مبعوث فرمايا ہے اس نے پہلى تمام شريعتوں كو منسوخ كر ديا ہے.

- جب كسى بھى غير اسلامى ملك ميں عدالتى نظام ميں يہ قانون ہو كہ حلفيہ بيان دينے والے كو توراۃ يا انجيل پر يا دونوں پر ہاتھ ركھنا پڑتا ہو تو مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ عدالت سے مطالبہ كرے كہ وہ اللہ تعالى كى قسم اٹھائے گا، اور اس ميں بھى كوئى حرج نہيں كہ قرآن مجيد كى قسم اٹھا لے كيونكہ قرآن مجيد اللہ تعالى كى كلام ہے، اور بغير كسى تعظيم كى نيت كے ان دونوں يا كسى ايك پر ہاتھ ركھ كر قسم اٹھانے ميں كوئى حرج نہيں.

ديكھيں: ملخص فتاوى المجمع الفقھى الاسلامى

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد