اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عورت كا مرد كى جانب سے حج كرنا

سوال

كيا عورت كے ليے اپنے والد كى طرف سے حج كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں عورت كے ليے اپنے والد كى جانب سے حج كرنا جائز ہے.

امام بخارى اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے عبد اللہ بن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" خثعم قبيلہ كى ايك عورت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آكر كہنے لگى:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كا اپنے بندوں پر فرض كردہ حج ميرے بوڑھے والد كو بھى پا چكا ہے، ميرا والد سوارى پر بيٹھ نہيں سكتا تو كيا ميں اس كى جانب سے حج كرلوں ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جى ہاں "

اور يہ حجۃ الوداع كے موقع پر تھا.

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1513 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1334 )

ابن حزم رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب " المحلى " ميں لكھتے ہيں:

" عورت كے ليے مرد اور عورت كى جانب سے حج كرنا اور عورت كا مرد اور عورت كى جانب سے حج كرنا جائز ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خثعم قبيلہ كى عورت كو حكم ديا تھا كہ وہ اپنے والد كى جانب سے حج كر لے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك شخص كو اپنى والدہ كى جانب سے حج كرنے كا بھى حكم ديا تھا، اور ايك دوسرے شخص كو اپنے والد كى جانب سے حج كرنے كا حكم ديا تھا.

اور كوئى ايسى نص نہيں ملتى جس ميں ايسا كرنے سے منع كيا گيا ہو اور پھر اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور تم خيروبھلائى كرو.

اور يہ بھى خير ہے اس ليے ہر ايك كے ليے ہر كسى كى جانب سے كرنا جائز ہوا" انتہى.

ديكھيں: المحلى ابن حزم ( 5 / 317 ).

اور ابن قدامہ المقدسى " المغنى " ميں كہتے ہيں:

" عام اہل علم كے قول كے مطابق حج ميں مرد كا عورت اور مرد كى جانب سے نيابت كرنا، اور عورت كا مرد اور عورت كى جانب سے نيابت كرنا جائز ہے، اس ميں ہميں تو كسى اختلاف كا علم نہيں، صرف حسن بن صالح نے مرد كى جانب سے عورت كا حج كرنا مكروہ جانا ہے.

ابن منذر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

يہ ظاہرى سنت سے غفلت ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك عورت كو اپنے والد كى جانب سے حج كرنے كا حكم ديا تھا " انتہى.

ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ المقدسى ( 5 / 27 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:

كيا عورت كے جائز ہے كہ وہ اپنے والد كى جانب سے حج كرے، چاہے اس كے بالغ بھائى بھى موجود ہوں ؟

تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

عورت كے ليے اپنے والد كى جانب سے حج كرنا جائز ہے، چاہے اس كے بالغ بھائى بھى ہوں، نيابت مرد اور عورت دونوں كر سكتے ہيں، اسى ليے خثعم قبيلہ كى عورت نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا تھا..... اور مندرجہ بالا مذكور حديث شيخ نے ذكر كرنے كے بعد كہا ہے:

تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے حج كى اجازت دے دى، حالانكہ وہ عورت مرد كى جانب سے حج كر رہى تھى، ليكن اس كے ليے سفر ميں محرم كا ہونا ضرورى ہے، چاہے وہ سفر حج كا ہو يا كوئى اور سفر، اور چاہے عورت اپنے حج كے ليے سفر كرے يا كسى دوسرے كى جانب سے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 247 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب