اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ليٹرين ميں قرآن يا قرآنى كيسٹ لے جانے كا حكم

سوال

ليٹرين ميں قرآن مجيد لے جانے كا حكم كيا ہے ؟
اور كيا اس اسلامى كيسٹ اور قرآن مجيد كى تلاوت والى كيسٹ كو قياس كيا جا سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

علماء كرام نے صراحت كے ساتھ بيان كيا ہے كہ ليٹرين يا گندگى والى جگہ پر قرآن مجيد لے كر داخل ہونا حرام ہے، كيونكہ يہ اللہ تعالى كے كلام كے احترام كے منافى ہے، ليكن اگر يہ خوف ہو كہ ليٹرين كے باہر ركھنے سے چورى ہو جائيگى، يا پھر وہ بھول جائيگا تو اس حالت ميں اس كى حفاظت كى ضرورت كى بنا پر اندر لے جانے ميں كوئى حرج نہيں.

رہا كيسٹ كا مسئلہ تو يہ قرآن كى طرح نہيں، كيونكہ كيسٹ ميں كتابت اور لكھائى نہيں ہے، صرف زيادہ سے زيادہ يہى ہے كہ اس ميں كچھ معين قسم كى لہريں پائى جاتى ہيں جو ٹيپ ميں چلنے كے وقت آواز كى صورت ميں ظاہر ہوتى ہيں، اس ليے انہيں وہاں لے جايا جا سكتا ہے، اس ميں كوئى اشكال نہيں.

فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ

ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح ( 3 / 439 ).

اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" رہا ليٹريں ميں مصحف اور قرآن مجيد لے كر جانے كا مسئلہ تو يہ جائز نہيں، ليكن ضرورت كے وقت ايسا كيا جا سكتا ہے، جب آپ كو خدشہ ہو كہ وہ چورى ہو جائيگا تو اس ميں كوئى حرج نہيں " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 10 / 30 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب