جمعرات 16 شوال 1445 - 25 اپریل 2024
اردو

مسلمان کی بیوی اسلام لانے کےبعد بھی ھندومذھب پر عمل پیرا ہے

4226

تاریخ اشاعت : 31-08-2004

مشاہدات : 7466

سوال

ایک برس قبل میں نے ایک ھندو عورت جس نے ظاہر تو یہی ہوتا تھا کہ اسلام قبول کرلیا ہے سے شادی کی لیکن شادی کے بعد یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نےدین اسلام دلی طور پر قبول نہيں کیا اس لیے کہ وہ ابھی تک ھندو مذھب پر عمل پیرا ہے ۔
میرے لیے اسے طلاق دینا مشکل ہے کیونکہ ہم آپس میں ایک دوسرے کو خوب سمجھتےہیں اور میں حسب استطاعت کوشش کررہا ہوں کہ دلی طور پر اسلام قبول کرلے میرے خیال میں وہ میری بات تسلیم کرلے گی ، اب مجھ پر شرعا کیا واجب ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

میں نے یہ سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا :

والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ : وبعد :

شائد آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ جن اعمال پر وہ عمل کررہی ہے وہ اسلام کے منافی نہیں ، اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے تواس ( بیوی ) کو یہ شعائر ترک کرنے کی دعوت دے اگر وہ قبول کرتے ہوئے ان پر عمل کرنا چھوڑ دیتی ہے تویہی چيز مطلوب ہے ۔

اوراگر وہ ان پر عمل کرنا ترک نہیں کرتی تو خاوند اسے کہے کہ اگر توان پر عمل کرتی رہے گی تو ہمارے مابین نکاح قائم نہیں رہے گا ، یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ عورت اس شادی کے قائم رہنے کی رغبت رکھتی ہو گي تو یہ چيز اسے اسلام قبول کرنے پرکی دعوت دے گی ۔

لیکن اگر وہ اس دھمکی کے باوجود اپنے دین پر قائم رہتی ہے تو پھر ان دونوں کے مابین نکاح نہیں اس وجہ سے خاوند کو چاہیے کہ وہ اسے علیحدگي اختیار کرلے ۔

واللہ تعالی اعلم ۔.

ماخذ: الشيخ محمد بن صالح العثيمين