اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

خاوند كى فضيلت اور اسے نگران بنانے كا سبب

43252

تاریخ اشاعت : 18-04-2012

مشاہدات : 7875

سوال

ميں ايك مسلمان لڑكى ہوں ميں نے خاوند كے حقوق كے متعلق علماء كرام سے بہت سنا ہے اور پڑھا بھى ہے كہ اسے بيوى پر فضيلت حاصل ہے، اور بہت سارى احاديث پڑھى ہيں جن ميں عورت كا اپنے خاوند كى نافرمانى كرنے پر بہت شديد وعيد آئى ہے.
ان شاء اللہ جب ميرى شادى ہوگى تو ميں اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے حكم كى پابندى كرونگى، ليكن اگر ميرے ليے سوال كرنا جائز ہو تو ميرا ايك سوال ہے اور وہ سوال اكثر عورتوں كے ذہن ميں گھومتا رہتا ہے ليكن وہ دريافت كرنے سے شرما جاتى ہيں كہ كہيں انہيں جاہل اور گنوار نہ كہا جائے، يا پھر يہ تہمت نہ لگ جائے كہ وہ اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے حكم كا انكار كر رہى ہيں.
سوال يہ ہے كہ خاوند كو كيا فضيلت حاصل ہے جس كى بنا پر اسے عورتوں سے زيادہ حقوق حاصل ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خاوند كے بيوى پر زيادہ حقوق تو شريعت اسلاميہ نے مقرر كيے ہيں جيسا كہ فرمان بارى تعالى ہے:

اور ان عورتوں كے بھى ويسے ہى حقوق ہيں جس طرح ان عورتو پر ( خاوند كے حقوق ) ہيں اچھے طريقہ كے ساتھ اور مردوں كو ان عورتوں پر فضيلت حاصل ہے، اور اللہ تعالى غالب و حكمت والا ہے البقرۃ ( 228 ).

اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد ربانى ہے:

مرد عورتوں پر حاكم ہيں اس ليے كہ اللہ تعالى نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے، اور اس وجہ سے كہ مردوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں، پس نيك و صالح فرمانبردار عورتيں خاوند كى عدم موجودگى ميں اللہ كى حفاظت سے نگہداشت ركھنے والياں ہيں، اور جن عورتوں كى نافرمانى اور بددماغى كا تمہيں خوف ہو انہيں نصيحت كرو، اور انہيں الگ بستروں پر چھوڑ دو اور انہيں ہلكى مار كى سزا دو پھر اگر وہ تابعدارى كريں تو ان پر كوئى راہ تلاش نہ كرو، بے شك اللہ تعالى بڑى بلندى والا اور بڑائى والا ہے النساء ( 34 ).

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اگر ميں كسى اللہ كے علاوہ كسى اور كے ليے سجدہ كرنے كا حكم ديتا تو عورت كو حكم ديتا كہ وہ اپنے خاوند كو سجدہ كرے، اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے عورت جب تك اپنے خاوند كا حق ادا نہيں كرتى اس وقت تك وہ اپنے پروردگار كا حق ادا نہيں كرسكتى، اور اگر خاوند اسے بلائے اور عورت اونٹ كے پالان پر بھى ہو تو وہ ضرور آئے "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1853 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح ابن ماجہ ميں صحيح قرار ديا ہے.

القنب كا معنى چھوٹا سا پالان ہے جو اونٹ پر ركھا جاتا ہے.

اس كے علاوہ اور بھى بہت سارى نصوص ملتى ہيں.

اور اس كى حكمت اللہ سبحانہ و تعالى نے بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:

اس ليے كہ اللہ نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے اور اس ليے كہ مردوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں .

تو يہ فضيلت اللہ كا فيصلہ ہے اور تقدير ہے، اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى جو كرے اسے كوئى پوچھنے والا نہيں، ليكن وہ اللہ سب سے پوچھے گا، پھر اس ليے بھى كہ مرد اپنے بيوى بچوں پر خرچ كرتا ہے، اور اس خرچ كے ليے روزى بھى كما كر لاتا ہے.

ابن كثير رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" قولہ تعالى:

" مردوں كو ان عورتوں پر فضيلت حاصل ہے "

يعنى خلقت اور اخلاق اور مقام و مرتبہ اور اطاعت اور نان و نفقہ كے اخراجات اور دوسرى مصلحت والے امور سرانجام دينے اور دين و دنيا ميں اسے فضيلت حاصل ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

مرد عورتوں پر حاكم ہيں اس ليے كہ اللہ تعالى نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے، اور اس ليے كہ مردوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں " اھـ

ديكھيں: تفسير ابن كثير ( 1 / 363 ).

اور ايك مقام پر رقمطراز ہيں:

" اللہ تعالى كا فرمان ہے:

مرد عورتوں پر حاكم ہيں "

يعنى مرد عورت پر نگران ہے يعنى وہ اس كا رئيس اور سردار اور اس كا بڑا اور اس پر حكمران ہے اگر ٹيڑھى ہو جائے تو وہ اسے سيدھا كرنے والا ہے.

" اس ليے كہ اللہ نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے "

يعنى اس ليے كہ مرد عورتوں سے افضل ہيں، اور آدمى عورت سے بہتر ہے، اسى ليے نبوت مردوں كے ساتھ مخصوص تھى، اور اسى طرح بادشاہى بھى كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" وہ قوم ہرگز فلاح و كاميابى حاصل نہيں كر سكتى جس كى سردار اور بادشاہ عورت بن جائے "

اسے امام بخارى نے عبد الرحمن بن ابى بكرۃ كے طريق سے روايت كيا ہے.

اور اسى طرح قضاء اور قاضى و جج كا منصب بھى عورت كو نہيں مل سكتا.

" اور اس ليے كہ مردوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں "

يعنى عورتوں كو مہر ديا اور ان كا نان و نفقہ برداشت كيا جو اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے كتاب وسنت ميں مردوں پر واجب كيا ہے.

اس ليے فى نفسہ مرد عورت سے افضل و بہتر ہے، لہذا مناسب تھا كہ مرد ہى عورت كا نگران مقرر ہو جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے فرمايا ہے:

" اور مردوں كو ان عورتوں پر فضيلت حاصل ہے "

على بن ابو طلحہ ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كرتے ہيں كہ:

" مرد عورتوں پر فضيلت ركھتے ہيں "

يعنى وہ عورت پر امير ہيں عورت اس كے حكم كى اطاعت كريگى، اور بيوى كى اطاعت يہ ہے كہ بيوى اپنے خاوند كے گھر اور بچوں كى محسن ہو، اور خاوند كے مال كى حفاظت كرنے والى ہو " اھـ

ديكھيں: تفسير ابن كثير ( 1 / 653 ).

امام بغوى رحمہ اللہ اس آيت كى تفسير ميں رقمطراز ہيں:

قولہ تعالى:

اس ليے كہ اللہ تعالى نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے .

يعنى مردوں كو عورتوں پر عقل اور دين اور ولايت ميں زيادتى كى بنا پر فضيلت دى ہے.

اور ايك قول يہ ہے كہ: گواہى ميں مردوں كو عورتوں پر فضيلت دى ہے، اس ليے كہ فرمان بارى تعالى ہے:

اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ايك مرد اور دو عورتيں .

اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: مردوں كو جھاد كے ساتھ فضيلت دى گئى ہے.

اور يہ بھى كہا گيا ہے كہ: جمعہ اور جماعت جيسى عبادات كى بنا پر مردوں كو عورتوں پر فضيلت دى گئى ہے.

اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: مرد كو ايك ہى وقت ميں چار عورتوں سے نكاح كى اجازت ہے، ليكن اس كے مقابلہ ميں عورت كو ايك ہى وقت ميں صرف ايك ہى خاوند سے نكاح كى اجازت ہے.

اور يہ بھى كہا گيا ہے كہ: طلاق مرد كے ہاتھ ميں ہوتى ہے اس ليے مرد كو فضيلت حاصل ہے، اور ايك قول ميں وراثت كى بنا پر اسے فضيلت والا قرار ديا گيا ہے.

اور يہ بھى كہا گيا ہے كہ: مرد كو ديت كى بنا پر فضيلت حاصل ہے، اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: مرد كو نبوت كى بنا پر عورت پر فضيلت حاصل ہے "

ديكھيں: تفسير بغوى ( 2 / 206 ).

اور بيضاوى رحمہ اللہ اپنى تفسير ميں كہتے ہيں:

" مرد عورتوں پر نگران ہيں "

وہ ان پر اس طرح كى ولايت ركھتے ہيں جس طرح حكمران اپنى رعايا پر، اس كى دو وجوہات ہيں:

ايك وجہ تو كسبى ہے، اور دوسرى وہبى:

چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اس ليے كہ اللہ تعالى نے ايك كو دوسرے پر فضيلت دى ہے .

اس كا سبب يہ ہے كہ اللہ تعالى نے مردوں كو كمال عقل اور حسن تدبير ميں عورتوں پر فضيلت عطا كى ہے، اور انہيں اعمال و اطاعات ميں مزيد قوت سے نوازا ہے، اسى ليے مردوں كو ہى نبوت و امامت اور حكمرانى و شعار ميں خاص ركھا گيا، اور گواہى و معاملات اور جھاد و جمعہ كا وجوب بھى مردوں كے ساتھ مخصوص ہے.

اور اسى طرح وراثت ميں مرد كو زيادہ حصہ حاصل ہے اور طلاق بھى مرد كے ہاتھ ہى ميں ركھى گئى ہے.

اور اس ليے كہ مردوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں "

يعنى عورتوں كے ساتھ نكاح ميں ان كے مہر ادا كر كے اور ان كا نان و نفقہ دے كر " انتہى

ديكھيں: تفسير البيضاوى ( 2 / 184 ).

حاصل يہ ہوا كہ: آيت ميں مذكور ان دو اسباب كى بنا پر مرد كو بہت زيادہ نگرانى كا حق حاصل ہے، اور ان ميں سے ايك سبب تو اللہ كى جانب سے ہبہ كردہ ہے، وہ يہ كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے مردوں كو عورتوں پر فضيلت عطا كى ہے.

اور دوسرا سبب كسبى ہے وہ مرد اپنى كمائى سے حاصل كرتا ہے جو كہ اپنى بيوى پر مال خرچ كر كے اسے حاصل ہوتا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب