الحمد للہ.
چھوٹے بچے اور بچى كے ستر كى حدود كے متعلق كتاب و سنت ميں كوئى صريح دليل نہيں ملتى، ليكن اكثر فقھاء كے ہاں يہ ہے كہ جب بچى شہوت كى حد كو پہنچ رہى ہو يعنى سليم طبعيت والوں كے ہاں چاہت كى حد كو پہنچ جائے تو اس كا ستر بالغ بچى والا ستر ہى ہوگا، ليكن اگر وہ ابھى اشتہاء اور چاہت كى حد كو نہ پہنچى ہو تو پھر اس حد تك پہنچنے تك وہ پردہ كے بغير رہ سكتى ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" چھوٹى بچى كے ستر كے متعلق حكم نہيں، اور نہ ہى اس پر واجب ہے كہ وہ اپنا چہرہ اور گردن اور ہاتھ اور پاؤں چھپائے، اور بچى پر يہ چيز لازم نہيں كرنى چاہيے، ليكن جب بچى اس حد كو پہنچ جائے جس ميں مردوں كے دل اور شہوت اس كو چاہنے لگيں تو پھر فتنہ و فساد كو ختم كرنے كے ليے وہ پردہ كريگى، اور يہ چيز عورتوں كے مختلف ہونے كے اعتبار سے مختلف ہوتى ہے، كيونكہ بعض لڑكياں ايسى ہوتى ہيں جن كى نشو و نما جلد ہوتى اور بعض اس كے برعكس ہوتى ہيں.
انہيں لباس پہنانے كے متعلق گزارش ہے كہ بچى كو تقريبا ننگا ركھنے والا لباس پہننے كى عادت مت ڈاليں، اہم بات تو يہ ہے كہ بچى كو بچپن سے ہى پردہ اور عفت و عصمت كى عادت ڈالى جائے، تا كہ اسے پردہ كرنے كى عادت پڑے.
اسى ليے اسلام نے بچوں كے ليے تمہيدى مرحلہ ركھا ہے كہ وہ اس ميں نماز سيكھيں، اور وہ اچانك فرضيت كا سامنا نہ كر بيٹھيں؛ كيونكہ يہ عادت ڈالنے اور سيكھنے كا محتاج ہے.
اور بچى كو نو برس كى عمر ميں سكھانا لازمى ہے، اور جو كچھ اس پر بلوغت كے بعد واجب ہوتا ہے وہ اس كو اس عمر ميں سكھا ديا جائے.
يہ معقول بات نہيں كہ ستر كى حد اور اسے ترك كرنا وہ رات ہو جس ميں وہ بالغ ہو رہى ہے اور عورتوں كى طرح اسے حيض آنے لگے تو پھر اسے پردہ كروايا جائے، يہ نہيں ہونا چاہيے، بلكہ اس سے قبل اسے سب كچھ بتايا جائے اور عادت ڈالى جائے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ميرى رائے تو يہ ہے كہ انسان اپنى بيٹى كو چھوٹى عمر ميں ہى يہ لباس مت پہنائے، كيونكہ جب وہ اس كى عادى ہو جائيگى تو پھر اس كے ليے يہ آسان ہو گا اور اسے ترك كرنا مشكل، ليكن اگر اسے بچپن سے ہى عفت و عصمت اور حشمت كى عادت ڈالى جائيگى تو وہ بڑى ہو كر بھى اس حالت پر باقى رہےگى.
ميں اپنى مسلمان بہنوں كو نصيحت كرتا ہوں كہ وہ باہر سے درآمد شدہ دشمنان دين كا لباس ترك كر ديں، اور اپنى بيٹيوں كو شرم و حياء والا باپرد لباس پہنائيں، كيونكہ حياء ايمان كا حصہ ہے .. "
ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين مجلۃ الدعوۃ ( 1709 ) سوال نمبر ( 35 ).
واللہ اعلم .