منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

بال اتارنے كا حكم

451

تاریخ اشاعت : 16-01-2008

مشاہدات : 7167

سوال

كيا انسان كے ليے اپنے جسم كے بال مونڈنے جائز ہيں، كيونكہ جب شديد گرمى يا پھر كوئى ورزش وغيرہ كر رہا ہو تو پسينہ سے شرابور ہو جاتا ہے، ميرى مراد يہ ہے كہ سينہ اور پشت اور ٹانگوں كے بال وغيرہ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شريعت ميں بال تين قسم كے ہيں:

پہلى قسم:

وہ بال جنہيں باقى ركھنے كا حكم ہے، اور وہ مرد كى داڑھى كے بال ہيں.

دوسرى قسم:

وہ بال جنہيں اتارنے اور ختم كرنے كا حكم ہے، يہ بغلوں، اور زير ناف بال، اور مونچھوں كے ہونٹوں سے لمبے ہونے والے بال ہيں.

تيسرى قسم:

وہ بال جن كے متعلق شريعت ساكت ہے، مثلا ہاتھ، پاؤں اور سينہ اور پيٹھ كے بال، تو ان كا زائل كرنا جائز ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد