ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

سسراپنی بہوکا محرم ہے

45970

تاریخ اشاعت : 01-04-2011

مشاہدات : 19927

سوال

کیا میری بیوی میرے والد سے مصافحہ کرسکتی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جی ہاں آپ کی بیوی کے لیے اپنے سسر سے مصافحہ کرنا جا‏ئز ہے ، اس لیے کہ جب کسی عورت سے عقد نکاح ہوجائے تو اس عورت پر سسر حرام ہوجاتا ہے ، اوراسی طرح عورت کے لیے خاوند کے دوسری بیوی سے بیٹے بھی محرم ہوں گے ، اورخاوند پر اس کی ساس ، اوراس کی سالی جوکسی اورکی بیٹی ہو بھی حرام جائے گی ۔

اسے تحریم مصاہرت ( یعنی سسرالی تحریم ) کا نام دیا جاتا ہے ۔

اوراس کی دلیل کہ سسر کے لیے اس کی بہو حرام ہے مندرجہ ذيل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورتمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں النساء ( 23 ) ۔

تواس آیت میں حلیلۃ الابن کا لفظ بولاگيا ہے جوکہ بیٹے کی بیوی ( یعنی بہو ) جوکہ اس کے سسر پر حرام ہے ۔

اورخاوند کے بیٹے کی والد کی بیوی پر حرمت کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :

اورتم ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے ، لیکن جو ہوچکا سوہوچکا النساء ( 23 ) ۔

اورداماد پر اپنی ساس سے نکاح کی حرمت کی دلیل یہ فرمان باری تعالی ہے :

اورتمہاری بیویوں کی مائيں النساء ( 23 ) ۔

یہ تینوں ( یعنی سسر ، خاوندکا بیٹا ، اورساس ) کی حرمت صرف عقد نکاح ہونے سے ہی ثابت ہوجاتی ہے ، اس میں دخول کی شرط نہیں ۔

لیکن بیوی کی بیٹی ماں کے خاوند پر اس وقت تک حرام نہیں ہوتی جب تک کہ اس کی ماں سے دخول نہ کرلیا جائے ۔

اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورتمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں کیا توپھر تم پر کوئي گناہ نہیں النساء ( 23 )۔

یہاں پر ربیبۃ کا لفظ بولا گيا ہے اورربیبہ بیوی کی پہلی بیٹی کو کہتے ہیں جودوسرے خاوند سے ہو ۔

دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 9 / 514- 524 ) ۔

حاصل بحث یہ ہوا کہ سسر بہو کے محرموں میں سے ہے اس لیے اس کے لیے اس سے مصافحہ اورخلوت اوراس کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے ، محرمات کی مزید تفصیل کے لیے آپ سوال نمبر ( 5538 ) اور سوال نمبر ( 20750 ) کے جوابات کا بھی مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب