الحمد للہ.
والدين كے ساتھ حسن سلوك جنت ميں داخل ہونے كا سب سے بڑا سبب ہے، افسوس ہے اس شخص كے ليے اور نقصان و خسارہ ہے اس شخص كا جس نے اپنى زندگى ميں والدين ميں سے كسى ايك كو پا ليا اور وہ ان كے ساتھ حسن سلوك اور نيكى جيسا جنت ميں داخل ہونے والے سبب پر عمل پيرا نہ ہو سكے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اس شخص كا ناك خاك ميں ملےاور وہ ذليل و رسوا ہو، پھر اس شخص كا ناك خاك ميں ملے اور وہ ذليل و رسوا ہو، پھر اس شخص كا ناك خاك ميں ملے اور وہ ذليل و رسوا ہو، آپ سے عرض كيا گيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كون ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
جس نے اپنے والدين يا ان ميں سے كسى ايك كو بڑھاپے ميں پايا اور وہ جنت ميں داخل نہ ہو سكا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2551 ).
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 22782 ) اور ( 5326 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
نيكى و بھلائى كے راستوں ميں جن ميں انسان اللہ تعالى سے اجر و ثواب حاصل كرتا ہے والدين پراپنا مال خرچ كر كے والدين كے ساتھ حسن سلوك اور صلہ رحمى كرنا بھى شامل ہے، اور ايسا كرنے سے آپ كو ان شاء اللہ صدقہ كا اجروثواب حاصل ہوگا.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب مرد اپنے اہل و عيال پر خرچ كرتا ہے اور اس ميں وہ اجرو ثواب كى نيت كرتا ہے تو اسے صدقہ كا اجروثواب حاصل ہوتا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 55 ).
رہا آپ كا يہ سوال كہ جب آپ اپنے والد كے ليے اس كى ضروريات ايك سو پچاس ريال كى خريديں اور وہ آپ كو دو سو ريال ديں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، آپ نے جو خرچ كيا ہے اس سے جو زائد رقم ہے وہ اس نے آپ كو دى ہے، اور اس مسئلہ ميں سود كا كوئى وجود نہيں، بلكہ باپ اور بيٹے كے مابين تو سود كا تو تصور بھى نہيں كيا جا سكتا، ان شاء اللہ آپ دونوں خير و بھلائى پر ہيں.
آپ نے والد كى ضروريات كى قيمت اپنى طرف سے ادا كرنا چاہى اور وہ آپ كو اس سے زيادہ رقم ويسے ہى دينا چاہتا ہے، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كو اجروثواب سے نوازے، اور آپ دونوں كے مال ميں بركت عطا فرمائے.
واللہ اعلم .