اتوار 3 ربیع الثانی 1446 - 6 اکتوبر 2024
اردو

احرام كى حالت ميں مرد و عورت كا جرابيں پہننا

سوال

ميں نے احرام باندھا اور سردى كى بنا پر ميں نے جرابيں پہن ليں، لہذا مجھ پر كيا لازم آتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد كے ليے احرام كى حالت ميں جرابيں پہننا جائز نہيں، ليكن عورت كے ليے پہننا جائز ہيں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

مسئلہ:

كيا اس ( يعنى محرم عورت ) پر جرابيں پہننا حرام ہيں ؟

جواب:

نہيں، جرابيں مرد كے ليے پہننا حرام ہيں. اھـ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 154 ).

اور اگر احرام والے مرد كو اس كى ضرورت ہو تو اس كے پہننا جائز ہے اور اسے فديہ دينا ہو گا، جو كہ ايك بكرى ذبح كرنا يا پھر چھ مساكين كو كھانا دينا، يا پھر تين روزے ركھنا، وہ ان تينوں امور سے جو چاہے كر سكتا ہے.

مستقل فتوى كميٹى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:

دوران حج جرابيں پہننا اور طواف قدوم اور عمرہ ميں عمرے كا طواف جرابوں سميت كرنے كا حكم كيا ہے؟

كميٹى كا جواب تھا:

مرد كے ليے احرام كى حالت ميں جرابيں پہننا جائز نہيں، چاہے اس كا احرام عمرہ كے ليے ہو يا حج كے ليے، اور اگر اسے كسى بيمارى وغيرہ كى بنا پر جرابيں پہننے كى ضرورت پيش آئے تو اس كے ليے جرابيں پہننا جائز ہيں اور اس پر فديہ واجب ہو گا، جو كہ تين روزے يا چھ مسكينوں كو كھانا دينا ہر مسكين كو نصف صاع كھجور وغيرہ دينا، يا پھر ايك بكرى ذبح كرنا.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 183 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب