الحمد للہ.
بلكہ يہ شخص امام كے ساتھ سلام پھير دے كيونكہ اس كى نماز مكمل ہو چكى ہے، ليكن امام اس زيادہ ركعت ميں معذور ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
اگر امام بھول كر پانچ ركعت پڑھا دے تو اس كے پيچھے نماز ادا كرنے والوں كا حكم كيا ہے؟
آيا بعد ميں آ كر امام كے ساتھ ملنے والا شخص زائد ركعت كو شمار كرے گا ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" اگر امام بھول كر نماز ميں پانچ ركعت پڑھا دے تو اس كى نماز صحيح ہے، اور جہالت يا سہو كى حالت ميں اس كى متابعت كرنے والے كى نماز بھى صحيح ہے.
ليكن جسے زائد ركعت كا علم ہو تو جب امام زائد ركعت كے ليے كھڑا ہو اس پر بيٹھنا اور سلام پھيرنا واجب ہے، كيونكہ اس حالت ميں اس كا اعتقاد ہے كہ اس كے امام كى نماز باطل ہے، ليكن اگر اسے خدشہ ہو كہ اس كا امام زائد ركعت ادا كرنے كے ليے اس بنا پر كھڑا ہوا ہے كہ كسى ايك ركعت ميں مثلا اس كى قرآت فاتحہ ميں خلل پيدا ہو تو اس صورت ميں اسے انتظار كرنا ہو گا وہ سلام مت پھيرے.
ليكن وہ شخص جو امام كے ساتھ دوسرى ركعت يا اس كے بعد شامل ہوا ہے تو اس كے ليے يہ ركعت شمار ہو گى، چنانچہ جب وہ امام كے ساتھ مثلا دوسرى ركعت ميں شامل ہوا تو زائد ركعت ادا كرنے والےامام كے ساتھ ہى سلام پھير دے.
اور اگر وہ تيسرى ركعت ميں شامل ہوا ہو تو زائد ركعت ادا كرنے والے امام كى سلام كے بعد ايك ركعت اور ادا كرے، يہ اس ليے كہ اگر ہم يہ كہيں كہ بعد ميں آنے والے شخص كے ليے زائد ركعت شمار نہيں ہو گى تو اس سے جان بوجھ كر عمدا ايك ركعت زائد ادا كرنا لازم آئيگى، جو كہ نماز كو باطل كرنے والى ہے، ليكن امام زائد ركعت ميں معذور ہے، كيونكہ وہ بھول گيا تھا چنانچہ اس كى نماز باطل نہيں ہو گى. اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 14 / 20 ).
واللہ اعلم .