ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

حالت حیض میں چھوڑے ہوئے روزہ کی قضاء ادا نہيں کی اوراب روزہ رکھنے کی استطاعت ہی نہيں

سوال

گزشتہ کئي برس میں نے ماہواری کی بنا پرروزہ نہیں رکھے ، مجھے یہ علم نہیں تھا کہ بعد میں ان ایام کی قضاء میں دوسرا رمضان آنے سے قبل روزے رکھے جاتے ہیں ، اب میں جسمانی طور پر کمزور ہوں اور روزے رکھنے کی استطاعت نہيں رکھتی توکیا میرے لیے بطور فدیہ کھانا کھلاناجائز ہے ؟
اوراگر ایسا کرنا جائز ہے تو پھر مجھے چھوڑے ہوئے ایام کی تعداد کا علم نہیں اس صورت میں کھانا کس طرح کھلایا جائے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

جب کوئي عورت ماہواری کے سبب روزے نہ رکھے تواس پر بعد میں رووے رکھنے واجب ہیں اس کی دلیل عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی مندرجہ ذیل حدیث ہے :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ :

( ہمیں بھی یہ ( ماہواری ) آتی تھی تو ہمیں حکم ہوتا کہ ہم روزوں کی قضاء کریں اورنماز کی قضاء نہ کریں ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 335 ) ۔

دوم :

سوال نمبر ( 26865 ) کے جواب میں بیان کیا جاچکا ہے کہ رمضان کے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضاء آنے والے رمضان سے قبل ادا کرنی واجب ہے ، اوربغیر کسی شرعی عذر کے اس میں تاخیرجائز نہيں ۔

سوم :

جس پر روزوں کی قضاءواجب ہولیکن وہ کسی مرض یا کمزوری کے سبب جس سے شفایابی کی امید نہ ہو روزے نہ رکھ سکتا تو اس حالت میں اسے ہر ایک دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہوگا ۔

شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :

ایک چھوٹی بچی کو ماہواری شروع ہوئي توہ ماہواری کی حالت میں ہی حکم سے جاہل ہونے کی بنا پر روزے رکھتی رہی ، لھذا اس پر کیا واجب آئے گا ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اس پرواجب ہے کہ حالت حیض میں رکھے ہوئے روزوں کی قضاء کرے کیونکہ حالت حیض میں رکھے ہوئے روزے قابل قبول اورصحیح نہیں اگرچہ وہ اس کے حکم سے بھی غافل ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ قضاء کے وقت کی کوئي حد نہیں ۔

اور یہاں پر ایک مسئلہ اس کے برعکس ہے :

چھوٹی عمرکی بچی کو حیض آیا اوراس نے شرم کے باعث اپنے گھروالوں کونہ بتایا اوریہ بچی روزے نہیں رکھتی تھی لھذا اس لڑکی پر ان روزوں کی قضاء واجب ہوگي جو اس نے حالت حیض میں ترک کیے تھے کیونکہ حیض آنے سے یہ بچی مکلف ہوچکی ہے اورحیض بلوغت کی ایک علامت ہے ۔ ا ھـ

شیخ رحمہ اللہ تعالی سے یہ بھی پوچھا گيا کہ :

ایسی عورت جورمضان کے ترک کیے ہوئے روزوں کی قضاء نہ کرے حتی کے اس کے قضاء میں باقی بچنے والے روزوں کی تعداد دو سوتک جاپہنچے اوراب وہ مریضہ ہو یا پھر بوڑھی ہونے کے باعث روزے رکھنے کی استطاعت نہ رکھتی ہو تواس پر کیا لازم آتا ہے ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

یہ عورت جس کا سائل ذکرکرہا ہے اگر تواسے روزہ رکھنے سے بڑھاپے یا پھر کسی مرض کی وجہ سے ضررپہنچتا ہو تووہ ہردن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے گي لھذا اسے چاہیے کہ اپنے ترک کیے ہوئے روزوں کے ایام شمار کرکے ہردن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی الصیام صفحہ ( 121 ) ۔

کھانے کی مقدار کے بارہ میں معلومات کےلیے آپ سوال نمبر ( 38867 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔

جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ :

اگر تو آپ روزہ رکھنے کی استطاعت رکھتی ہيں توآپ پر روزہ رکھنے کی قضاء واجب ہوگي ، اوراگر روزہ رکھنے کی استطاعت نہيں رکھتی توپھر ہردن کےبدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلائیں ، اورکوشش کریں کہ آپ نے جن ایام کے روزے نہیں رکھے ان ایام کی تحدید کریں حتی کہ آپ کا ظن غالب یہ ہوکہ آپ نے انہیں شمار کرلیا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب