الحمد للہ.
ہوا خارج ہونا نواقض وضوء ميں سے ہے، نہ كہ نواقض غسل ميں سے، اس بنا پر دوران غسل جس شخص نے بھى اپنى شرمگاہ كو ہاتھ لگايا، يا اس كى ہوا خارج ہوگئى، يا اس نے پيشاب كيا تو وہ اپنا غسل مكمل كرے، كيونكہ اسكے غسل ميں كوئى خلل پيدا نہيں ہوا، اور غسل كے بعد وضوء كر لے.
اور حدث اكبر سے كيا جانے والا غسل وضوء سے كفائت كر جاتا ہے، چنانچہ اگر انسان پر غسل جنابت كرنا فرض ہو، اور اس نے غسل كر ليا تو يہ وضوء سے كفائت كر جائيگا، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تم جنبى ہو تو طہارت و پاكيزگى اختيار كرو المآئدۃ ( 6 ).
غسل كے بعد اس پر وضوء واجب نہيں، ليكن اگر دوران غسل كوئى نواقض وضوء اشياء ميں سے كوئى چيز حاصل ہو تو بعد ميں وضوء كرنا ہوگا ليكن اگر دوران غسل كوئى نواقض وضوء چيز پيدا نہ ہو تو يہ غسل وضوء سے كفائت كرے گا، چاہے اس نے غسل سے قبل وضوء كيا ہو يا نہ كيا ہو، ليكن كلى اور ناك ميں پانى چڑھانا ضرورى ہے، كيونكہ يہ غسل اور وضوء دونوں ميں لازمى ہيں.
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين بتصرف ( 11 / 228 ).
واللہ اعلم .