الحمد للہ.
اول:
رات كو جماع كرنے سے اگر دن كو منى نكلتى ہے تو اس سے روزہ باطل نہيں ہوتا، غروب شمس سے ليكر طلوع فجر تك ہمارے ليے كھانا پينا اور بيوى سے ہم بسترى كرنا مباح كيا گيا ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
روزے كى راتوں ميں اپنى بيويوں سے ہم بسترى كرنا تمہالے ليے حلال كيا گيا ہے، وہ تمہارا لباس ہيں اور تم ان كے لباس ہو، اللہ تعالى كو تمہارى پوشيدہ خيانتوں كا علم ہے، اللہ تعالى نے تمہارى توبہ قبول كر كے تم سے در گزر فرما ليا، اب تمہيں ان سے مباشرت كرنے، اور اللہ تعالى كى لكھى ہوئى چيز تلاش كرنے كى اجازت ہے، تم كھاتے پيتے رہو حتى كہ صبح كا سفيد دھاگہ رات كے سياہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے.. البقرۃ ( 187 ).
علماء كرام نے بيان كيا ہے كہ رات كے جماع سے دن كو منى آنے سے روزہ فاسد نہيں ہوتا.
" الجوھرۃ النيرۃ " كے مصنف كا كہنا ہے يہ احناف كى كتاب ہے:
" اگر جماع كرنے والے كو طلوع فجر كا خدشہ ہو اور اس نے شرمگاہ باہر كھينچ لى اور طلوع فجر كے بعد منى خارج ہوئى تو اس كا روزہ نہيں ٹوٹے گا" انتہى
ديكھيں: الجوھرۃ النيرۃ ( 1 / 138 ).
اور مالكيہ كى كتاب " حاشيۃ الدسوقى " ميں ہے:
" اگر رات كو جماع كرے اور اس كى منى فجر كے بعد نكلے تو ظاہر يہى ہے كہ اس پركچھ لازم نہيں، اس شخص كى طرح جس نے رات كو سرمہ ڈالا اور پھر دن كے وقت سرمہ اس كے حلق ميں چلا گيا " انتہى
ديكھيں: حاشيۃ الدسوقى ( 1 / 523 ).
اور شرح مختصر خليل ميں بھى ايسا ہى ہے.
ديكھيں: شرح مختصر خليل ( 2 / 249 ).
اور فقہ شافعى كى كتاب " المجموع " ميں ہے:
" جب فجر سے قبل جماع كرے اور طلوع فجر كے ساتھ يا طلوع ہوتے ہى شرمگاہ باہر كھينچ لى اور انزال ہوا تو روزہ باطل نہيں ہو گا، كيونكہ وہ منى مباح اور جائز مباشرت سے پيدا شدہ ہے، اس ليے اس پركچھ واجب نہيں، جيسا كہ اگر كسى شخص كا قصاص ميں ہاتھ كاٹا جائے تو اس كى وجہ اس كى موت واقع ہو جائے" انتہى
ديكھيں: المجموع للنووى ( 6 / 348 ).
دوم:
جب اس نے جماع كيا اور بعد ميں غسل بھى كر ليا پھر غسل كے بعد شرمگاہ سے منى نكل آئى تو اس پر غسل دوبارہ واجب نہيں ہو گا، كيونكہ سب ايك ہى ہے لہذا دو غسل واجب نہيں ہونگے، بلكہ نئى شہوت كے ساتھ منى نكلنے سے غسل واجب ہو گا.
اس كا بيان سوال نمبر ( 44945 ) اور ( 12352 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے.
واللہ اعلم .