الحمد للہ.
بخارى اور مسلم نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ تعالى كا فرمان ہے: ابن آدم كا روزے كے علاوہ ہر عمل اس كے ليے ہے، كيونكہ روزہ ميرے ليے ہے، اور اس كا اجروثواب بھى ميں ہى دونگا ... "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1761 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1946 ).
اور جب سارے اعمال اللہ كے ليے ہيں، اور ان كا اجروثواب بھى وہى ديتا ہے تو حديث قدسى ميں اللہ تعالى كے فرمان: " روزہ ميرے ليے ہے، اور اس كا اجر و ثواب بھى ميں ہى دونگا " اللہ تعالى نے روزے كو اس كے ليے مخصوص كيوں كيا ہے، اس ميں علماء كرام كا اختلاف ہے ؟
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حديث كے معنى اور روزے كو اس فضيلت كے ساتھ مخصوص كرنے كے اسباب ميں اہل علم كى دس توجيھات بيان كي ہيں ان ميں اہم درج ذيل ہيں:
1 - دوسرے اعمال كى طرح روزے ميں رياء كارى نہيں ہو سكتى. قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں: جب سارے اعمال ميں رياء كارى داخل ہو سكتى ہے، اور روزہ ايك ايسا فعل ہے جس پر اللہ كے علاوہ كوئى اور مطلع نہيں ہو سكتا تو اللہ تعالى نے اسے اپنى جانب مضاف كيا، اور اسى ليے حديث ميں فرمايا:
" وہ ميرى بنا پر اپنى شہوت ترك كرتا ہے "
اور ابن جوزى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
سب عبادات كرتے وقت ظاہر ہو جاتى ہيں، اور بہت ہى كم ايسى ہيں جن ميں رياء كا شائبہ نہ ہوتا ہو، يعنى ہو سكتا ہے اس ميں رياء شامل ہو، ليكن روزہ ايسا عمل ہے جس ميں رياء كارى كا شائبہ بھى نہيں.
2 - " اور ميں ہى اس كا اجروثواب دونگا "
اس سے مراد يہ ہے كہ اس كے اجروثواب اور نيكيوں كى زيادتى كى مقدار كا علم صرف مجھے ہے، كسى اور كو نہيں.
قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اس كا معنى يہ ہے كہ: باقى اعمال كے اجروثواب كى مقدار كا لوگوں كو بتا ديا گيا ہے، اور يہ كہ اس ميں دس سے سات سو تك اضافہ كيا جا سكتا ہے، يا جتنا اللہ چاہے، ليكن روزہ ايك ايسا عمل ہے جس كا ثواب اللہ تعالى بغير كسى مقدار كے دے گا، اس كى شہادت مسلم شريف كى درج ذيل روايت سے ملتى ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ تعالى كا فرمان ہے: ابن آدم كے ہر عمل كى نيكياں دس سے ليكر سات تك ميں اضافہ كيا جاتا ہے، اللہ تعالى نے فرمايا: ليكن روزہ نہيں، كيونكہ روزہ ميرے ليے ہے، اور اس كا اجروثواب بھى ميں ہى دونگا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1151 ).
يعنى اس كا اجروثواب ميں بغير حساب و كتاب اور بغير مقدار كے دونگا، يہ بالكل اس فرمان كى طرح ہے:
صبر كرنے والوں كو بغير حساب كے اجروثواب ديا جائيگا.
3 - " روزہ ميرے ليے ہے "
اس فرمان كا معنى يہ ہے كہ ميرے ہاں سب سے محبوب ترين اور مقدم عبادت يہى روزہ ہے.
ابن عبد البر كہتے ہيں: باقى سب عبادات پر روزے كى فضيلت كے ليے " روزہ ميرے ليے ہے " كہنا ہى كافى قرار ديا.
اور امام نسائى رحمہ اللہ نے ابو امامہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم روزے ركھا كرو، كيونكہ اس كى مثل كوئى اور عمل نہيں "
سنن نسائى حديث نمبر ( 2220 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن نسائى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
4 - يہاں پر شرف اور عظمت كى اضافت ہے، جسے بيت اللہ، كہا جاتا ہے، حالانكہ سارى مساجد تو اللہ كى ہيں ہى ليكن بيت اللہ كى اضافت شرف و عظمت كى اضافت ہے.
زين بن منير كہتے ہيں:
اس طرح كے سياق ميں عمومى جگہ ميں تخصيص سے عظمت و شرف كے علاوہ كچھ سمجھا نہيں جا سكتا.
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" يہ عظيم الشان حديث كئى ايك وجوہات كى بنا پر روزے كى فضيلت پر دلالت كرتى ہے:
پہلى وجہ:
سارے اعمال ميں سے روزہ اللہ تعالى نے اپنے ليے مخصوص كيا ہے، اور يہ اس كے نزديك شرف اور روزے كى محبت كى وجہ ہے، اور اس ميں اللہ تعالى كے ليے اظہار اخلاص كى بنا پر، كيونكہ روزہ بندے اور اس كے رب كے درميان راز ہے اس پر اللہ تعالى كے علاوہ كوئى اور مطلع نہيں ہو سكتا، كيونكہ روزہ دار كے ليے لوگوں سے خالى جگہ اور دور جا كر روزے كى بنا پر اللہ تعالى كى جانب سے حرام كردہ اشياء استعمال كرنا ممكن ہے، ليكن اس كے باوجود وہ انہيں استعمال نہيں كرتا، اس ليے كہ اسے علم ہے كہ اللہ عزوجل اس كى خلوت ميں بھى اسے ديكھ رہا ہے، اور اس نے ان اشياء كا استعمال اس پر حرام كيا ہے، چنانچہ وہ اللہ تعالى كى سزا اور عقاب كے ڈر، اور اس كے اجروثواب كے حصول كى اميد ركھتے ہوئے اسے ترك كر ديتا ہے.
تو اس بنا پر اللہ تعالى نے اس كے اس اخلاص كا شكريہ ادا كرتے ہوئے سارے اعمال ميں سے صرف روزے كو ہى اپنے ساتھ مخصوص كيا ہے، اور اسى ليے فرمايا:
" وہ ميرى وجہ سے اپنى شہوت اور كھانا پينا ترك كرتا ہے "
اور اس خصوصيت كا فائدہ روز قيامت ظاہر ہو گا، جيسا كہ سفيان بن عيينہ رحمہ اللہ كا قول ہے:
" روز قيامت جب اللہ تعالى اپنے بندے كا حساب و كتاب كرےگا، اور اس كے ذمہ جو بھى ظلم ہونگے وہ اس كے سارے اعمال سے ادا كيے جائينگے، ليكن روزہ سے نہيں، باقى جو بھى بچےگا وہ اللہ تعالى اپنے ذمہ لے لے گا اور روزہ كى وجہ سے اسے جنت ميں داخل كرےگا.
دوسرى وجہ:
اللہ تعالى نے روزے كے متعلق فرمايا ہے:
" اور اس كا اجروثواب بھى ميں ہى دونگا "
اللہ تعالى نے اجروثواب كى اضافت اپنى ذات كريم كى طرف كى ہے؛ كيونكہ سارے اعمال صالحہ كے اجروثواب ميں عدد كے حساب كے اضافہ ہوتا ہے، ايك نيكى دس سے ليكر سات سواور اس سے بھى زيادہ تك بڑھتى ہيں، ليكن روزے كا اجروثواب اللہ تعالى نے اپنى ذات كے ساتھ بغير كسى معدود عدد اور بغير حساب و كتاب مخصوص كيا ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى سب سے زيادہ كرم كرنے والا اور بہت زيادہ جود و سخا كا مالك، اور عطيہ كرنے والا ہے، چنانچہ روزے كا اجروثواب بغير حساب و كتاب اور عظيم ہے، روزہ اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى پر صبر كرنے، اور اللہ تعالى كى حرام كردہ اشياء سے اجتناب پر صبر كرنے،اور كھانے پينے اور بدن كى كمزورى جيسى مقدر تكليفوں پر صبر كرنے كا نام روزہ ہے.
اس روزے ميں صبر كى تينوں قسميں جمع ہيں، جس سے يہ ثابت ہوا كہ روزہ صبر كرنے والے ہى ركھتے ہيں.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى يقينا صبر كرنے والوں كو بے حساب و كتاب اجروثواب سے نوازے گا الزمر ( 10 )... انتہى.
ديكھيں: مجالس شہر رمضان صفحہ نمبر ( 13 ).
واللہ اعلم .