جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

حالت حيض ميں دعا كرنے كا حكم

سوال

كيا حائضہ عورت حالت حيض ميں دعا كر سكتى ہے ؟
اور اس كے ليے صحيح طريقہ كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كتاب: فتاوى اسلاميۃ " ميں درج ذيل سوال مذكور ہے:

سوال:

كيا حائضہ عورت ميدان عرفات ميں يوم عرفہ كے دن دعاؤں كى كتاب پڑھ سكتى ہے، حالانكہ اس ميں آيات قرآنى بھى ہوتى ہيں ؟

جواب:

حائضہ اور نفاس والى عورت كے ليے حج كے متعلقہ كتب پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں، اور صحيح قول كے مطابق قرآن مجيد پڑھنے ميں بھى كوئى حرج نہيں، كيونكہ كوئى صريح اور صحيح نص ايسى نہيں ملتى جس ميں حائضہ اور نفاس والى عورت كو قرآن مجيد كى تلاوت سے منع كيا گيا ہو.

بلكہ يہ ممانعت تو صرف جنبى شخص كے ساتھ خاص ہے كہ وہ حالت جنابت ميں قرآن مجيد كى تلاوت نہ كرے، اس كى دليل على رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے، ليكن حائضہ اور نفاس والى عورت كے متعلق يہ وارد ہے كہ:

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتے ہيں:

" حائضہ اور جنبى شخص قرآن ميں سے كچھ بھى تلاوت نہ كرے "

يہ حديث ضعيف ہے، كيونكہ يہ حديث اسماعيل بن عياش حجازيوں سے روايت كرتے ہيں اور اس كا حجازيوں سے روايت كرنا ضعيف ہے.

ليكن حائضہ عورت قرآن مجيد كو چھوئے بغير زبانى پڑھے، ليكن جنبى شخص كے ليے غسل كرنے سے قبل نہ تو ديكھ كر قرآن پڑھنا جائز ہے اور نہ ہى زبانى، ان دونوں ميں فرق يہ ہے كہ: جنابت تو كچھ دير كے ليے ہے، اور اس كے ليے بيوى سے فارغ ہونے كے بعد فورا غسل كرنا ممكن ہے، اس كى مدت لمبى نہيں ہوتى، بلكہ يہ معاملہ اس كے اپنے ہاتھ ميں ہے جب چاہے غسل كر لے اور اگر وہ پانى سے عاجز ہے تو تيمم كر كے نماز ادا كرے اور تلاوت كر لے.

ليكن حائضہ اور نفاس والى عورت كا معاملہ اس كے ہاتھ ميں نہيں بلكہ اللہ تعالى كے ہاتھ ميں ہے.... اور حيض كئى ايام كا محتاج ہے، اور اسى طرح نفاس بھى كئى يوم تك رہتا ہے، اس ليے ان دونوں كے ليے قرآن مجيد تلاوت كرنا مباح كيا گيا ہے تا كہ وہ بھول نہ جائيں، اور قرآت كى فضيلت سے پيچھے نہ رہ جائيں، اور كتاب ميں سے شرعى احكام كى تعلم حاصل كر سكيں، چنانچہ وہ قرآنى آيات اور احاديث پر مشتمل دعاؤں والى كتابيں پڑھنا تو بالاولى جائز ہونگى... صحيح بھى يہى ہے، اور علماء كرام كا صحيح قول يہى ہے.

الشيخ ابن باز رحمہ اللہ.

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 239 ).

اور يہ سوال بھى ہے:

سوال:

ميں بغير طہارت ہى بعض تفسير كى كتابيں پڑھتى رہتى ہوں، يعنى ماہوارى كے ايام وغيرہ ميں تو كيا ايسا كرنے ميں كوئى حرج تو نہيں، اور كيا مجھے كوئى گناہ تو نہيں ہوتا ؟

جواب:

حائضہ اور نفاس والى عورت كے ليے كتب تفسير كا مطالعہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح قرآن مجيد كو چھوئے بغير زبانى تلاوت كرنا بھى صحيح ہے، علماء كا صحيح قول يہى ہے.

ليكن جنبى شخص غسل كرنے سے قبل مطلقا تلاوت نہيں كر سكتا، ليكن وہ كتب تفسير اور حديث كا مطالعہ كر سكتا ہے، ليكن ان ميں بھى موجود قرآنى آيات نہ پڑھے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو جنابت كے علاوہ اور كوئى چيز قرآن مجيد كى قرآت سے نہيں روكتى تھى "

اور ايك روايت ميں ہے كہ:

" جنبى شخص ايك آيت بھى نہ پڑھے "

اسے امام احمد نے جيد سند كے ساتھ روايت كيا ہے.

الشيخ ابن باز رحمہ اللہ

ديكھيں فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 239 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب