ہفتہ 2 ربیع الثانی 1446 - 5 اکتوبر 2024
اردو

كيا عورت كے ليے كوئى ايسى عمر ہے جس ميں اسے محرم كى ضرورت نہيں رہتى

52703

تاریخ اشاعت : 17-11-2007

مشاہدات : 9243

سوال

ميرى عمر اڑتيس برس ہے ميرى ابھى تك شادى نہيں ہوئى اور ميں ٹيچر ہوں، ميرے والد صاحب فوت ہو چكے ہيں، اور ميں گھر كے اخراجات ميں كسى حد تك والدہ كا ہاتھ بٹاتى ہوں، ميرى حج كى خواہش تھى اس ليے حج كى درخواست دى اور قرعہ اندازى ميں نام نكل آيا ليكن مجھے محرم كى ضرورت ہے، اور بھائى اپنا خرچ برداشت نہيں كر سكتا، مجھے علم ہے كہ ميں اس كا خرچ برداشت كروں ليكن ميرے پاس جو رقم ہے مجھے مستقبل ميں اس كى ضرورت ہے، اس ليے ميں نے فيصلہ كيا ہے كہ ميں فرضى حج كو اس عمر تك مؤخر كردوں جس ميں محرم كى ضرورت نہيں رہتى، ايسا كرنے كى سزا كيا ہے ؟
گزارش ہے كہ مجھے اس كے متعلق معلومات فراہم كريں كيونكہ مجھے بہت قلق ہے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

جس كے پاس استطاعت نہ ہو اس پر حج فرض نہيں ہوتا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور لوگوں پر اللہ كے ليے بيت اللہ كا حج كرنا فرض ہے جو كوئى اس كى استطاعت ركھےآل عمران ( 97 ).

اور عورت كى مناسبت سے اس كى استطاعت ميں يہ شامل ہے كہ اس كے پاس محرم ہو جو اس كے ساتھ سفر ميں اس كے ساتھ جائے، اور اگر وہ محرم نہيں پاتى تو اس پر حج فرض نہيں ہو گا.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے كہ:

حج كى شروط ميں استطاعت بھى ہے، اور عورت كے ليے محرم كا ہونا استطاعت ميں سے ہے، اس ليے جب عورت كا محرم نہ ہو تو اس كے ليے سفر كرنا جائز نہيں، اور اس پر حج اس وقت واجب ہو گا جب محرم ہو اور محرم اس كے ساتھ سفر كرنے پر بھى موافق ہو.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور لوگوں پر اللہ تعالى كے ليے بيت اللہ كا حج فرض ہے جو اس كى استطاعت ركھے آل عمران ( 97 ).

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 93 ).

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 316 ) اور ( 5207 ) اور ( 34380 ) كے جوابات ديكھيں.

دوم:

كوئى ايسى عمر نہيں جس ميں عورت محرم كى محتاج نہ رہے، بلكہ وہ بلوغت كے بعد سارى عمر ميں محرم كے بغير سفر نہيں كر سكتى، اور اس ميں بوڑھى اور جوان عورت ميں كوئى فرق نہيں، اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے درج ذيل فرمان كا عموم ہے:

" عورت محرم كے بغير سفر نہ كرے "

صحيح بخارى اور صحيح مسلم.

اس كا بيان سوال نمبر ( 47029 ) اور ( 25841 ) كے جوابات ميں گزر چكا ہے اس كا مطالعہ كريں.

سوم:

اگر عورت كو محرم مل جائے تو اس كا خرچ عورت پر واجب ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

حج ميں محرم كا خرچ عورت كے ذمہ ہے، امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے يہى بيان كيا ہے، كيونكہ يہ اس كى راہ ميں شامل ہے، تو اس طرح سوارى كى طرح محرم كا خرچ بھى عورت كے ذمہ ہو گا، تو اس بنا پر اس كى استطاعت ميں يہ شامل ہو گا كہ عورت اپنے اور اپنے محرم كى سوارى كى مالك ہو"

ديكھيں: المغنى لابن قدامہ ( 3 / 99 ).

اور سرخسى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اگر عورت كا محرم اس كے ساتھ جائے تو اس كا خرچ عورت كے مال سے كيا جائيگا"

ديكھيں: المبسوط ( 4 / 163 ).

چہارم:

خرچ كى رقم كى ضرورت كى بنا پر آپ كا حج كو مؤخر كرنے كے متعلق آپ سوال نمبر ( 11534 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب