جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

نماز تراويح ميں مقتدى كا قرآن مجيد اٹھانا

52876

تاریخ اشاعت : 15-09-2007

مشاہدات : 7111

سوال

كيا نماز تراويح ميں مقتدى كے ليے امام كے پيچھے قرآن اٹھا كر سننا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

افضل تو يہى ہے كہ وہ ايسا نہ كرے، اور امام كى قرآت خاموشى سے سنے.

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

نماز تراويح ميں مقتدى كا قرآن مجيد پكڑنے كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا

" ميرے علم ميں تو اس كى كوئى اصل اور دليل نہيں، ظاہر يہى ہوتا ہے كہ اسے خشوع و اطمنان كے ساتھ امام كى قرآت سننى چاہيے، اور قرآن مجيد نہ پكڑے، بلكہ سنت كے مطابق اپنا داياں ہاتھ اپنے بائيں ہاتھ پر ركھے، وہ اپنا داياں ہاتھ اپنى بائيں ہتھيلى اور كلائى اور بازو پر ركھ كر اپنے سينے پر ہاتھ باندھے، افضل اور راجح يہى ہے.

اور ہاتھ ميں قرآن مجيد پكڑنا اسے ان سنتوں سے مشغول كر كے اس پر عمل نہيں كرنے ديگا، پھر ا سكا دل اور نظر صفحات كو پلٹنے، اور آيات كو ديكھنے ميں مشغول ہونگى، اور امام كى قرآت سننے ميں حائل ہونگى.

ميرى رائے يہ ہے كہ ايسا نہ كرنا سنت ہے، اور اسے امام كى قرآت سننى اور اس كے ليے خاموشى اختيار كرتے ہوئے قرآن مجيد نہيں اٹھانا چاہيے، اور اگر وہ حافظ ہو تو بھولنے پر امام كو لقمہ دے، وگرنہ كوئى اور شخص لقمہ دے دے گا.

پھر فرض كريں كہ اگر امام بھول گيا اور كسى نے بھى اس كى غلطى نہ نكالى اور اسے لقمہ نہ ديا تو يہ نقصاندہ نہيں، ليكن اگر سورۃ فاتحہ ميں غلطى ہو تو اس ميں ضرور لقمہ ضرور دينا ہوگا، كيونكہ خاص كر سورۃ فاتحہ ميں غلطى كا ہونا ضرر ديتا ہے، اس ليے كہ سورۃ فاتحہ ركن ہے، اس كو پڑھنا ضرورى ہے.

ليكن سورۃ فاتحہ كے علاوہ كسى اور سورت كى كچھ آيات رہ جائيں اور پيچھے لقمہ دينے والا كوئى نہ ہو تو اسے كوئى ضرر نہيں ہوگا، اور اگر ضرورت كى بنا پر كسى شخص نے امام كے ليے قرآن مجيد اٹھا ركھا ہو تو اميد ہے اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اگر ہر ايك شخص قرآن مجيد اٹھا كر كھڑا ہو جائے تو يہ خلاف سنت ہے " انتہى.

اور شيخ رحمہ اللہ سے يہ بھى دريافت كيا گيا:

بعض مقتدى امام كى قرآت كے دوران قرآن مجيد سے ديكھ كر اقتدا كرتے ہيں تو كيا اس ميں كوئى حرج تو نہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" ميرے نزديك ظاہر تو يہى ہے كہ ايسا نہيں كرنا چاہيے، اولى اور بہتر يہ ہے كہ نماز ميں خشوع و خضوع اختيار كرتے ہوئے دونوں ہاتھ سينے پر ركھيں، اور امام كى قرآت پر غور و فكر اور تدبر كرنا چاہيے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جب قرآن مجيد پڑھا جائے تواسے خاموشى سے سنو، اور چپ رہو تا كہ تم پر رحم كيا جائے .

اور ايك مقام پر اللہ تعالى كا فرمان ہے:

يقينا مومن كامياب ہو گئے اور فلاح پا گئے، جو اپنى نماز ميں خشوع اختيار كرتے ہيں .

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" امام تو اس ليے بنايا گيا ہے كہ اس كى پيروى اور متابعت كى جائے تو جب وہ تكبير كہے تو تم تكبير كہو، اور جب وہ قرآت كرے تو تم چپ رہو " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 11 / 341 - 342 ).

اور آپ سوال نمبر ( 10067 ) كے جواب كا مطالعہ بھى كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب