الحمد للہ.
بیوی پر اس میں کوئي حرج نہیں کہ وہ اپنا حق مہر معاف کردے اس کی دلیل مندرجہ ذيل آیت میں ہے :
اگر وہ تمہیں راضي خوش اپنے مہرمیں سے کچھ معاف کردیں توتم اسے راضي خوشی کھا لو النساء
دخول کے بعد طلاق کی صورت میں بیوی اس مہر مؤجل کی حقدار ہوگی چاہے وہ طلاق کچھ ہی عرصہ بعد ہوجائے ، لیکن خلع کی صورت میں وہ خاوند اس مال کے بدلے میں اسے خلع دے کر جدا کرے تواس میں کوئي حرج نہیں لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ اگر اس کا کوئي شرعی سبب ہو تو پھر خلع ہوسکتا ہے صرف مال حاصل کرنے کے لیے نہی کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورتم انہیں اس لیے نہ روک رکھو کہ جوتم نے انہيں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ واپس لے لو ، ہاں یہ اوربات ہے کہ وہ کوئی کھلی اورواضح بے حیائي کریں النساء ( 19 ) ۔
اورخاوند کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ کہے کہ میں اتنا مہر دونگا چاہے اس کے پاس کچھ بھی نہ ہو ، لیکن اسے یہ واضح کرنا چاہیے کہ یہ بعد میں دے گا ابھی نہیں ، اوریہ اس کے ذمہ قرض شمار ہوگا ۔
واللہ اعلم .