الحمد للہ.
ہم نے مندرجہ ذیل سوال فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا ؟
میں ایک نیا مسلمان ہوں اپنے اوروالد کےدرمیان مالی تعلقات کا سوچتا ہوں کہ کیا مجھے اس حدیث ( تواورتیرا مال تیرے والد کا ہے ) کے تحت اپنا مال والد کودینا چاہیۓ یا نہیں ؟
توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب کچھ اس طرح تھا :
یہ مال خرچہ ہے یا کچھ اور؟
سائل کہتا ہے کہ وہ صرف خرچہ ہی نہیں بلکہ مختلف اشياء کا مطالبہ کرتا ہے جوخرچہ سے زائد ہے
جواب : جوخرچ سے زائد ہو وہ دینا لازم نہيں ۔
تواس طرح بیٹے پر خرچہ کے علاوہ کچھ بھی واجب نہيں لیکن اگر صدقہ ہوتواس میں کوئی اشکال والی بات نہيں ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ .