سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كفار ممالك ميں جانا سير و سياحت سٹى ملازمت كا حكم

59897

تاریخ اشاعت : 16-03-2007

مشاہدات : 5302

سوال

ميں كامرس كالج ميں فائنل ائير كا طالب علم ہوں، ميں دو اہداف كے حصول كے ليے اپنى تعليم جلد از جلد ختم كرنا چاہتا ہوں:
1 - تاكہ خاندان كے اہم اور جلدى والے معاملات سرانجام دے سكوں.
2 - اپنى زندگى كا منصوبہ شروع كر سكوں. اب ميرے سامنے دو پيشكشيں ہيں:
1 - آئندہ گرميوں كى ابتدا ميں ايك پر كشش تنخواہ پر ايك سياحتى علاقے ميں ملازمت ( يہ ميرے تخصص سے دور ہے ).
2 - كسى يورپى ملك ميں جا كر باعتماد علم حاصل كروں، اور تعليم كے ساتھ ساتھ وہاں كوئى بھى ملازمت كر كے اس تعليم كے اخراجات پورے كروں اور اس كے علاوہ اپنا ہدف بھى پورا كروں.
آپ سے گزارش ہے كہ ان دو ميں سے كسى ايك كو اختيار كرنے ميں مجھے كوئى نصيحت كريں، ليكن يہاں يہ ياد ركھيں كہ دونوں ميں ہى ايك مشكل درپيش ہے وہ يہ كہ ميں غير شادى شدہ اور جوان ہوں، مجھے فتنہ ميں پڑنے كا خدشہ ہے، ليكن ميرا سوال يہ ہے كہ يورپى معاشرے ميں دين پر عمل پيرا نوجوان كس طرح زندگى بسر كر سكتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہم آپ كے شكر گزار ہيں اور آپ كى قدر كرتے ہيں كہ آپ رزق حلال كمانے اور مشورہ طلب كرنے كى حرص ركھتے ہيں، اور اسى طرح آپ كو اس بات كى بھى حرص ہے كہ اپنے گھر والوں كے مطالبات اور امور بھى پورے كريں، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ آپ كو اس چيز كى توفيق عطا فرمائے جس ميں آپ كى دنيا اور آخرت كى سعادت ہے.

دوم:

اس ليے كہ آپ كامرس كالج ميں تعليم حاصل كر رہے ہيں تو آپ كو كوئى مباح اورحلال ملازمت تلاش كرنى چاہيے؛ كيونكہ اس طرح خصوصى شعبوں ميں حلال كام اور ملازمت كى فرصت بہت ہى قليل اور شاد و نادر ہى ملتى ہيں، عام كمپنياں اور ادارے اس وقت سودى كاروبار يا پھر انشورنس وغيرہ دوسرے حرام كاروبار كرتے ہيں، جس ميں اكاؤنٹنٹ كى ملازمت كرنے والا شخص ان كے اس گناہ اور ظلم و زيادتى ميں معاون شمار ہوتا ہے.

سوم:

يورپى ممالك كا سفر كرنا انسان كے دين اوراس كے اخلاق كے ليے خطرناك ہے، وہاں جا كر بسنے والوں ميں بہت ہى كم ايسے لوگ ہيں جو اپنے دين اور اپنے اخلاق كى حفاظت كر سكے ہيں، اور اسے ضائع نہيں كيا كيونكہ اس كا سبب واضح ہے جو يہ كہ ان ممالك ميں كفريہ اور باطل مذاہب كے افكار بہت عام ہيں، اور سلوكيات و اخلاقيات ميں بھى انحراف اور فحاشى و عريانى عام پائى جاتى ہے جو كسى پر بھى مخفى نہيں رہى حتى كہ ان كفار كے بعض دانشور حضرات بھى انہيں اس كے انجام سے ڈرانے لگے ہيں.

اس ليے ہمارى پرحكمت شريعت اسلاميہ نے مسلمان شخص پر كفار كے علاقے اور ممالك ميں بود وباش اختيار كرنا حرام كيا ہے، اس كى تفصيل اور حكم كئى ايك جوابات ميں بيان ہو چكى ہے، آپ سوال نمبر ( 10338 ) اور ( 14235 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

اور جو شخص ان يورپى اور كفريہ ممالك جانے پر مجبور ہو يا اسے وہاں جانے كى ضرورت ہو تو اس كے ليے كچھ شروط ہيں جن كا ہونا ضرورى ہے تا كہ اس كے ليے يہ سفر مباح اور جائز ہو سكے، ذيل ميں اہم ترين شرطيں بيان كى جاتى ہيں:

اس كے پاس اتنا علم ہونا چاہيے جس سے وہ اپنے آپ كو شبھات ميں پڑنے سے بچا سكے.

اور اس كا دين قوى اور مضبوط ہو تا كہ وہ اپنے آپ كو شہوات سے دور ركھے اور بچا سكے.

اور اگر وہ اپنے آپ كو شہوات سے نہيں بچا سكتا تو پھر اسے اپنى بيوى كو ساتھ لے كر جانا ضرورى ہے.

آپ نے سوال ميں بيان كيا ہے كہ آپ غير شادى شدہ ہيں، اور آپ كو فتنہ ميں پڑنے كا بھى خدشہ ہے، تو پھر آپ كو اس طرح كا قدم نہيں اٹھانا چاہيے جس ميں آپ كے دين كو بھى خطرہ ہے.

چہارم:

ساحلى اور سياحتى علاقے ميں ملازمت كرنا جو آپ كے تخصص سے دور ہے، بلا شك يہ ملازمت كفريہ ممالك ميں جانے سے بہتر اور اچھا ہے ليكن آپ كو درج ذيل امور كا خيال كرنا ضرورى ہے:

1 - يہ كہ اس كام كى نوعيت حلال ہو.

2 - وہ كام اور ملازمت فتنہ و فساد والى جگہ سے دور ہو، مثلا وہ مرد و عورت كے اختلاط والى جگہ نہ ہو، يا پھر وہ علاقہ سياحتى ہونے كى بنا پر فسق و فجور كا محور نہ ہو.

3 - آپ كے كام ميں ان سياحوں كے ساتھ معاونت نہ ہوتى ہو جو برائى اور بے حيائى كرتے ہيں، كيونكہ اس طرح آپ ان كے گناہ ميں ان كے ساتھ شريك ہونگے.

اس ليے جب مندرجہ بالا امور اور خطرات سے آپ كى ملازمت خالى ہو تو ان شاء اللہ اس ميں كوئى حرج نہيں ہے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو توفيق اور سيدھى راہ نصيب فرمائے.

اور آپ كا يہ سوال كہ:

دين اسلام پر عمل پيرا نوجوان يورپى معاشرے ميں كيسے زندگى بسر كر رہے ہيں ؟

تو بلاشك و شبہ انہيں بہت سى مشكلات كا سامنا ہے، اور ان ميں سے بہت سارے تو ان ممالك ميں آنے پر نادم اور پشيمان ہيں، اور آپ كو ان كى بہت سى مشكلات اسى ويب سائٹ پر ان كى طرف سے كيے گئے سوالات ميں بھى مل جائينگى.

ليكن اس كے ساتھ ساتھ ہم يہ انكار نہيں كرتے كہ وہ اپنے دين پر سختى سے عمل پيرا بھى ہيں، بلكہ بعض نوجوانوں كے ليے تو وہاں كا سفر اختيار كرنا اس كے ليے خير و بہترى كا باعث بنا ليكن اس طرح كے افراد بہت ہى قليل ہيں.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اور مسلمانوں كو اپنے دين اسلام پر ثابت قدم ركھے حتى كہ اسى دين اسلام پر ہى ہميں موت نصيب ہو.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب