الحمد للہ.
دين اسلام جنت ميں داخل ہونے كے ليے شادى كى شرط نہيں لگاتا، ليكن جب انسان كو حرام ميں پڑنے كا خدشہ ہو تو پھر شادى كرنا ضرورى ہے، اور اگر وہ اس حالت ميں شادى نہيں كرتا تو غلطى پر ہے.
اور سوال ميں دوسرے حصہ كى مناسبت سے گزارش ہے كہ شادى كے بغير بھى شخص متقى و پرہيزگار ہو سكتا ہے ليكن يہ بہت ہى نادر ہے، اور اگر مرد و عورت ميں سے كوئى بھى شادى نہيں كرتا تو غالبا يا تو وہ شادى كرنے سے عاجز ہوتا ہے، يا پھر بدكار جيسا كہ عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ نے شادى نہ كرنے والے ايك شخص كو فرمايا تھا:
" تجھے شادى سے يا تو فسق و فجور روك رہا ہے يا پھر تم شادى كرنے سے عاجز ہو "
بہر حال اسلام شادى كرنے كى ترغيب دلاتا ہے اور اسے رسولوں كى سنت شمار كرتا ہے، اور ترك نكاح اور شادى نہ كرنے كو صحيح نہيں سمجھتا چاہے يہ عبادت كے ليے فارغ ہونے كے ليے كيا جائے كيونكہ فرمان ہے:
" اسلام ميں رہبانيت نہيں ہے "
واللہ اعلم .