سوموار 11 ربیع الثانی 1446 - 14 اکتوبر 2024
اردو

زمزم کے فضائل

6383

تاریخ اشاعت : 11-02-2004

مشاہدات : 14587

سوال

ماء زمزم کی کیا قدرومنزلت اورفضیلت ہے اورمسلمان زمزم پراتنےحریص کیوں ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ابن قیم جوزیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

زمزم سب پانیوں کا سردار اورسب سے زیادہ شرف و قدروالا ہے ، لوگوں کے نفوس کوسب سے زیادہ اچھا اورمرغوب اوربہت ہی قیمتی ہے جوکہ جبریل علیہ السلام کے کھودے ہوۓ چشمہ اوراللہ تعالی کی طرف سےاسماعیل علیہ السلام علیہ السلام کی تشنگی دورکرنے والا پانی ہے ۔

صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذررضی اللہ تعالی عنہ کو جب وہ کعبہ کے پردوں پیچھے چالیس دن رات تک مقیم رہے اوران کا کھانا صرف زمزم تھا اس وقت فرمایا :

( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذررضي اللہ تعالی عنہ سے پوچھا تم کب سے یہاں مقیم ہو ؟ توابوذر رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے جواب دیا تیس دن رات سے یہیں مقیم ہوں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

تیرے کھانے کا اتنظام کون کرتا تھا ؟ وہ کہتے ہیں میں نے جواب میں کہا کہ میرے پاس توصرف زمزم ہی تھا اس سے میں اتنا موٹا ہوگیا کہ میرے پیٹ کے تمام کس بل نکل گۓ ، اورمیری ساری بھوک اورکمزوری جاتی رہی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : بلاشبہ زمزم بابرکت اورکھانے والے کے لیے کھانے کی حیثیت رکھتا ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2473 ) ۔

اورایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ( یہ بیمارکی بیماری کی شفا ہے ) مسندالبزار حدیث نمبر ( 1171 ) اور ( 1172 ) اورمعجم طبرانی الصغیر حدیث نمبر ( 295 ) ۔

سنن ابن ماجہ میں جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عنہما سے حدیث مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( زمزم جس چيزکےلیے پیا جاۓ وہ اسی کے لیے ہے ) سنن ابن ماجہ کتاب المناسک حدیث نمبر ( 3062 ) ۔

علماء کرام نے اس حدیث پر عمل اورتجربہ بھی کیا ہے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ تعالی عنہ نے جب حج کیا تووہ زمزم کے پاس آۓ توکہنے لگے اے اللہ مجھے ابن ابی الموالی نے محمد بن منکدر سے اورانہوں نے جابررضي اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زمزم اسی چیز کےلیے ہے جس کے لیے اسے نوش کیا جاۓ ، اورمیں روزقیات کی تشنگی اورپیاس سے بچنے کےلیے اسے پی رہا ہوں ۔ ا ھـ ابن ابوالموالی ثقہ ہے تواس طرح حدیث حسن درجہ کی ہے ۔

ابن قیم رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اورمیرے علاوہ دوسروں نے بھی زمزم پی کرتجربہ کیا ہے کہ اس سے عجیب وغریب قسم کی بیماریاں جاتی رہتی ہیں اورمجھے زمزم کے ساتھ کئ ایک بیماریوں سے شفانصیب ہوئ ہے اورالحمدللہ میں ان سے نجات حاصل کرچکا ہوں ۔

اورمیں نےاس کا بھی مشاھدہ کیا ہے کہ کئ ایک نے زمزم کوپندرہ یوم سے بھی زیادہ تک بطورغذا استعمال کیا تواسے بالکل بھوک محسوس تک نہیں ہو‏ئ اوروہ لوگوں کے ساتھ مل کرطواف کرتا رہا ، اوراس مجھے بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ چالیس یوم تک اسی کوبطور غذا استعمال کیا اورپھر ان میں روزہ بھی رکھا اوربیوی سے جماع کرنے کی قوت بھی تھی اورکئ ایک بارطواف بھی کیا ۔ اھـ دیکھیں زاد المعاد ( 4 / 319 - 320 ) ۔

اورشیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :

لھذا زمزم پینے والے کوچاہیے کہ وہ پیٹ بھر کے پیۓ حتی کہ اس کی کوکھیں باہر نکل آئيں اوراسے پینے وقت وہ نیت کرنی چاہۓ جو وہ چاہتا ہے اس لیے کہ زمزم میں خیروبرکت ہے اوراس کے بارہ میں ایک حديث وارد ہے :

( اہل ایمان اوراہل نفاق کی علا مت یہ ہے کہ ( مومن ) پیٹ بھر کرزمزم پیتا ہے ) سنن ابن ماجہ کتاب المناسک حدیث نمبر ( 1017 ) مستدرک الحاکم ( 1 / 472 ) ، اس کی سند صحیح اوررجال ثقہ ہیں ۔

اوراس لیے کہ زمزم میٹھا نہیں بلکہ اس میں کچھ کھارا پن ہے ، تومومن انسان اس کھارا پن کی طرف مائل پانی کوصرف اپنے ایمان کی بنا پرہی پیتا ہے کہ اس میں برکت اورشفا ہے تواس طرح اس کا پیٹ بھر اورکوکھیں نکال کرپینا ایمان کی نشانی و دلیل ہے ۔ ا ھـ دیکھیں الشرح الممتع ( 7 / 377 - 379 ) ۔

شائد کہ اللہ تعالی نے زمزم کومیٹھا اورآسانی سے پیا جانے والا اس لیے بنایا تا کہ اسے پیتے وقت عبادت کا معنی یاد رہے اوراسے بھولا نہ جاۓ ، بہرحال اس کا ذائقہ اچھا اورمقبول عام ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں وہ ہمیں حوض کوثرپر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےھاتھوں اس دن پانی پینا نصیب فرماۓ‌ جس دن بہت زيادہ تشنگی ہوگی اورپانی نہیں ملے گا ، اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پررحمتیں نازل فرماۓ ۔آمین یا رب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد