الحمد للہ.
نماز تراويح اور وتر نماز عشاء كے بعد ادا ہوتے ہيں، اس طرح آپ كو چاہيے تھا كہ آپ پہلے نماز عشاء ادا كرتے اور پھر قيام الليل اور وتر ادا كرتے.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى " المجموع " ميں كہتے ہيں:
" نماز عشاء سے فارغ ہونے كے بعد نماز تروايح كا وقت شروع ہو جاتا ہے، بغوى وغيرہ نے يہى ذكر كيا ہے، اور طلوع فجر تك يہ وقت باقى رہتا ہے" انتہى
ديكھيں: المجموع ( 3 / 526 ).
اور" الانصاف " ميں ہے كہ:
" اور اس ـ يعنى تراويح ـ كا صحيح قول كے مطابق اول وقت نماز عشاء اور اس كى سنتوں كے بعد ہے، اور جمہور علماء كرام بھى اسى پر ہيں، اور عمل بھى اسى پر ہے " انتہى
ديكھيں: الانصاف ( 4 / 166 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اور اس ـ يعنى تراويح ـ كا وقت نماز عشاء كے بعد سے ليكر طلوع فجر تك ہوتا ہے" انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 14 / 210 ).
تو اس بنا پر جو شخص مسجد ميں دير سے آئے اور امام نماز عشاء پڑھا چكا ہو اور نماز تروايح شروع ہو چكى ہوں تو اسے كيا كرنا چاہيے ؟
صحيح يہى ہے كہ وہ امام كے ساتھ نماز عشاء كى نيت سے نماز ادا كرے اور اپنى نماز ( چار ركعت ) پورى كرنے كے ليے امام كے سلام پھيرنے كے بعد اٹھ كر باقى دو ركعت پورى كرے، اور بعد ميں جتنى تراويح باقى ہوں وہ امام كے ساتھ ادا كر لے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" نماز تراويح ادا كرنے والے كے پيچھے نماز عشاء ادا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے بيان كيا ہے كہ رمضان المبارك ميں جب كوئى شخص مسجد آئے اور وہ نماز تراويح ادا كر رہے ہوں تو وہ امام كے پيچھے عشاء كى نيت سے نماز عشاء ادا كر لے، جب امام سلام پھيرے تو وہ اٹھ كر باقى مانندہ نماز عشاء پورى كر لے" انتہى كچھ كمى و بيشى كے ساتھ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 12 / 443 - 445 ).
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 37829 ) كے جواب كا مطالعہ كريں، اس ميں عشاء كى نماز سے قبل نماز تراويح كے متعلق مزيد تفصيل بيان ہوئى ہے.
واللہ اعلم .