الحمد للہ.
ہم اللہ سبحانہ وتعالى كا شكر ادا كرتے ہيں كہ اس نے آپ كو توبہ كرنے كى توفيق سے نوازا، اور اللہ عزوجل سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اپنے دين پر ثابت قدم ركھے، اور آپ كى عاقبت اچھى اور بہتر كرے.
آپ يہ علم ميں ركھيں كہ آپ بہت بڑى نعمت ميں ہيں جو اللہ تعالى كے شكر كى محتاج ہے، كتنے ہى گنہگار ايسے ہيں جو توبہ كرنے سے قبل ہى فوت ہو گئے، اور كتنے ہى ايسے گمراہ ہيں جو اللہ تعالى كى طرف رجوع كرنے سے قبل ہى ہلاك ہوگئے، اس ميں كوئى شك نہيں كہ اللہ تعالى كى جانب سے آپ كو توبہ كى توفيق كا نوازا جانا آپ كى زندگى كا ايك عظيم امر ہے، اس ليے چاہيے كہ اس وقت كو اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى ميں صرف كريں، اور عبادت ميں زيادہ سے زيادہ كوشش اور جدوجھد كريں.
آپ كو يہ بھى علم ہونا چاہيے كہ آپ نے توبہ اور نماز روزہ كى عدم قبوليت كے متعلق جو كچھ سنا ہے كہ كبيرہ گناہ كے مرتكب سے قبول نہيں ہوتى يہ غلط قول ہے اور كسى بھى لحاظ سے صحيح نہيں، اور اللہ تعالى پر بغير كسى علم كے قول ہے.
كتاب اللہ اور سنت نبويہ صلى اللہ عليہ وسلم ميں بہت سے دلائل اس بات كى دليل ہيں كہ اللہ تعالى اپنے بندے كى توبہ قبول كرتا ہے، چاہے گناہ كتنا بھى بڑا اور عظيم ہى كيوں نہ ہو، اور كسى شخص كے ليے بھى جائز نہيں كہ وہ بندے اور توبہ كے درميان حائل ہو، چاہے اس كے گناہ كتنے بھى زيادہ اور بڑے قبيح ہى كيوں نہ ہوں.
فرمان بارى تعالى ہے:
( ميرى جانب سے ) كہہ ديجئے كہ اے ميرے بندو! جنہوں نے اپنى جانوں پر زيادتى كى ہے تم اللہ تعالى كى رحمت سے نااميد نہ ہو جاؤ، يقينا اللہ تعالى سارے گناہوں كو بخشن دينے والا ہے الزمر ( 53 ).
اور بڑے سے بڑے گناہوں كو بخش دينے كے متعلق اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا:
اور جو لوگ اللہ تعالى كے ساتھ كسى دوسرے كو معبود نہيں پكارتے اور كسى ايسے شخص كو سوائے حق كے قتل نہيں كرتے جسے اللہ تعالى نے حرام قرار ديا ہے، اور نہ وہ زنا كے مرتكب ہوتے ہيں، اور جو كوئى يہ كام كرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا، اسے روز قيامت دوہرا عذاب ديا جائے گا، اور وہ ذلت و رسوائى كے ساتھ ہميشہ اس ميں رہے گا، سوائے ان لوگوں كے جو توبہ كريں اور ايمان لائيں اور نيك و صالح اعمال كريں، ايسے لوگوں كے گناہوں كو اللہ تعالى نيكيوں سے بدل ديتا ہے، اللہ بخشنے والا اور مہربانى كرنے والا ہے الفرقان ( 68 - 70 ).
يہ آيات اس بات كى واضح دليل ہے كہ اللہ تعالى سب گناہ ـ چاہے وہ شرك ہى كيوں نہ ہو ـ بخش ديتا ہے، بلكہ اس ميں تو بہت عظيم فضل كو بيان كيا گيا ہے كہ توبہ كرنے والى كى برائيوں كو نيكيوں سے بدل ديا جاتا ہے.
شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اور اللہ تعالى كے سامنے كوئى گناہ بڑا نہيں كہ اسے وہ توبہ كرنے والے كو بخش دے، بلكہ وہ تو شرك وغيرہ بھى توبہ كرنے والوں كو بخش ديتا ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
( ميرى جانب سے ) كہہ ديجئے كہ اے ميرے بندو! جنہوں نے اپنى جانوں پر زيادتى كى ہے تم اللہ تعالى كى رحمت سے نااميد نہ ہو جاؤ، يقينا اللہ تعالى سارے گناہوں كو بخشن دينے والا ہے الزمر ( 53 ).
يہ آيت عام اور مطلق ہے كيونكہ يہ توبہ كرنے والوں كے متعلق ہے" انتہى
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 2 / 358 ).
بخارى اور مسلم رحمہما اللہ تعالى نے ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم سے پہلے لوگوں ميں ايك ايسا شخص تھا جو ننانوے ( 99 ) قتل كر چكا تھا، تو اس نے روئے زمين پر كسى عالم كے بارہ ميں دريافت كيا تو اسے ايك راہب اور درويش كا بتايا گيا، تو وہ قاتل شخص اس كے پاس آ كر كہنے لگا:
اس نے ننانوے شخص قتل كيے ہيں، تو كيا اس كے ليے كوئى توبہ كى گنجائش ہے؟
تو اس راہب اور درويش نے جواب ميں كہا: نہيں، تو اس نے اس راہب كو بھى قتل كركے ايك سو قتل پورے كر ليے، پھر زمين پر كسى عالم كے بارہ ميں دريافت كرنے لگا تو اسے ايك عالم كے بارہ ميں بتايا گيا، تو اس نے وہاں جاكر اسے كہا:
ميں نے ايك سو قتل كيے ہيں، تو كيا ميرے ليے كوئى توبہ كى گنجائش ہے؟
تو اس عالم نے كہا جى ہاں آپ كے ليے توبہ كى گنجائش موجود ہے، اور تيرے اور توبہ كے درميان كون حائل ہو سكتا ہے، فلاں علاقے كى طرف چلے جاؤ كيونكہ وہاں كے لوگ عبادت گزار ہيں لہذا تم بھى ان كے ساتھ مل كر اللہ تعالى كى عبادت كرو، اور اپنے علاقے كو واپس نہ جانا كيونكہ آپ كا كا علاقہ اچھا نہيں.
تو وہ شخص وہاں سے چل نكلا جب نصف راستہ طے كيا تو اسے موت آ گئى، اوراس كے متعلق رحمت اور عذاب كے فرشتے جھگڑنے لگے، رحمت كے فرشتے كہنے لگے: يہ توبہ كر كے اپنے دل كے ساتھ اللہ تعالى كى طرف رجوع كر كے آيا ہے، اور عذاب كے فرشتے كہنے لگے:
اس نے تو كبھى كوئى نيكى كا عمل كيا ہى نہيں، تو ان كے پاس آدمى كى شكل ميں ايك فرشتہ آيا تو انہوں نے اسے اپنے درميان فيصلہ كرنے والا مان ليا، تو اس نے كہا:
تم دونوں علاقوں كى پيمائش كرو، جس علاقے كى زيادہ قريب ہو وہ فرشتے لے جائيں، تو انہوں نے زمين كى پيمائش كى تو وہ اس علاقے كے زيادہ قريب تھا جس علاقے ميں اس نے جانے كا ارادہ كر ركھا تھا، تو اسے رحمت كے فرشتے لے كر چلے گئے.
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2766 ).
اور ترمذى ميں انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" اللہ تعالى نے فرمايا ہے: اے ابن آدم جب بھى تو مجھے پكارے گا اور مجھ سے اميد ركھے گا تجھ ميں جو كچھ بھى ہو ميں تيرے گناہ بخش دونگا، اورمجھے كوئى پرواہ نہيں، اے ابن آدم اگر تيرے گناہ آسمان كى بلنديوں كو چھونے لگيں پھر تم مجھ سے توبہ و استغفار كرو تو ميں تجھے بخش دونگا اور مجھے كوئى پرواہ نہيں"
جامع ترمذى حديث نمبر ( 3540 )، اسے علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے صحيح ترمذى ميں صحيح قرار ديا ہے.
اور ابن ماجہ رحمہ اللہ تعالى نے عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" گناہوں سے توبہ كرنے والا شخص ايسے شخص كى طرح ہے جس كے گناہ ہے ہى نہيں "
سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 4250 )، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجہ ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
تو مندرجہ بالا آيات و احاديث اس پر دلالت كرتى ہيں كہ اللہ تعالى توبہ كرنے والے كے سب گناہ معاف فرما ديتا ہے چاہے وہ گناہ كتنے ہى زيادہ اور بڑے ہى كيوں نہ ہوں.
لہذا آپ عبادت اور اطاعت و فرمانبردارى كى حرص ركھيں، اور جو كچھ آپ سے غلطى اور كوتاہى ہو چكى اس پر ندامت كا اظہار كرتى رہيں، اور يہ علم ميں ركھيں كہ اللہ تعالى اپنے بندوں سے غنى و بے پرواہ ہے، ليكن اس كے باوجود وہ ان كى توبہ و استغفار سے بہت زيادہ خوش ہوتا ہے، بلكہ ان كى برائيوں كو نيكيوں سے بدل ڈالتا ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اپنا ذكر و شكر بہتر عبادت كرنے ميں معاونت و مدد فرمائے.
واللہ اعلم .