بدھ 10 جمادی ثانیہ 1446 - 11 دسمبر 2024
اردو

عورتوں اور محرم مردوں كے سامنے چھوٹا اور تنگ لباس پہننا

6569

تاریخ اشاعت : 12-01-2008

مشاہدات : 15876

سوال

عورت كا اپنى اولاد ( بيٹے اور بيٹى ) اور دوسرى مسلمان عورتوں كے سامنے ستر كيا ہے ؟
ميں يہ سوال اس ليے كر رہى ہوں كہ مجھے يہ معلومات ملى ہيں ( ليكن دليل كے بغير ) معلومات نقل كرنے والے نے كہا ہے كہ مسلمان عورت كے ليے گھر ميں ( قريب البلوغت ) بيٹے كى موجودگى ميں تنگ لباس ( شرٹ اور پينٹ ) پہننا جائز نہيں، اسى طرح بعض مسلمان يہ اعتقاد ركھتے ہيں كہ اگر عورتيں جمع ہوں تو ان پر واجب ہے كہ وہ پردہ نہ اتاريں.
آپ سے گزارش ہے كہ اس معاملہ كى وضاحت فرمائيں، اللہ تعالى آپ كو اس تعاون پر جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

فضيلۃ الشيخ محمد صالح بن عثيمين رحمہ اللہ سے اس كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:

" ايسا تنگ لباس پہننا جس سے عورت كے پرفتن اعضاء ظاہر ہوں اور عورت پرفتن مقام ظاہر كرے يہ سب كچھ حرام ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" " جہنميوں كى دو قسميں ہيں جنہيں ميں نے ابھى تك نہيں ديكھا، ايك وہ قوم جن كے ہاتھوں ميں گائے كى دموں جيسے كوڑے ہونگے وہ اس سے لوگوں كو مارينگے، اور وہ لباس پہننے والى ننگى عورتيں جو خود مائل ہونے والى اور دوسروں كو مائل كرنے والى، ان كے سر بختى اونٹوں كى مائل كوہانوں كى طرح ہونگے، وہ نہ تو جنت ميں داخل ہونگى اور نہ ہى جنت كى خوشبو ہى پائينگى، حالانكہ جنت كى خوشبو اتنى اتنى مسافت سے پائى جاتى ہے "

" كاسيات عاريات " كى شرح كى گئى ہے كہ وہ چھوٹا لباس پہننے والياں ہيں، جو اس ستر كو نہيں چھپاتا جس كا چھپانا واجب ہے.

اور يہ بھى شرح كى گئى ہے كہ: وہ عورتيں جو باريك لباس پہنيں جس سے جلد كا رنگ بھى نظر آتا ہو.

اور يہ شرح بھى كى گئى ہے كہ: وہ تنگ لباس پہنتى ہيں، جو كہ ديكھنے ميں تو ساتر ہے، ليكن عورت كے سارے پرفتن اعضاء كو ظاہر كر رہا ہوتا ہے.

اس بنا پر عورت كے ليے يہ تنگ لباس پہننا جائز نہيں، ليكن يہ لباس اس كے سامنے پہن سكتى ہے جس كے سامنے شرمگاہ ظاہر كر سكتى ہے، اور وہ صرف خاوند ہے؛ كيونكہ خاوند اور بيوى كے مابين كوئى ستر نہيں.

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ لوگ جو اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كرتے ہيں، مگر اپنى بيويوں اور لونڈيوں سے، يقينا يہ ملامتيوں ميں سے نہيں المومنون ( 5 - 6 ).

اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" ميں اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك ہى برتن سے ـ جنابت كا ـ غسل كيا كرتے تھے، اور ہمارے ہاتھ ايك دوسرے كو لگتے تھے "

تو مرد اور اس كى بيوى كے مابين كوئى ستر نہيں.

اور عورت اور اس كے محرم مرد كے مابين يہ ہے كہ وہ اپنا ستر اس كے سامنے نہيں كھولےگى بلكہ چھپانا واجب ہے.

اور تنگ لباس نہ تو محرم مرد كے سامنے پہننا جائز ہے، اور نہ ہى عورتوں كے سامنے زيادہ تنگ لباس پہننا جائز ہے جس سے عورت كے پرفتن مقام واضح ہوتے ہوں. اھـ

ديكھيں: فتاوى الشيخ محمد بن صالح العثيمين ( 2 / 825 ).

2 - اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:

" عورت كے ليے اپنى اولاد اور محرم مرد كے سامنے تنگ لباس پہننا جائز نہيں، اور عادتا ان كے سامنے جو اعضاء ننگے ركھے جاتے ہيں جن ميں فتنہ نہيں ان كے علاوہ كچھ ننگا نہيں كر سكتى، اور وہ صرف اپنے خاوند كے سامنے تنگ لباس پہن سكتى ہے " اھـ

ديكھيں: المنتقى من فتاوى فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 170 ).

اس كے علاوہ آپ اس مسئلہ كو ديكھنے كے ليے فتاوى المراۃ المسلۃ ( 1 / 417 - 418 ) جمع و ترتيب اشرف عبد المقصود كا مطالعہ بھى كريں.

2 - اور شيخ صالح الفوزان كا يہ بھى كہنا ہے:

بلاشك عورت كا تنگ لباس پہننا جس سے پرفتن اعضاء ظاہر ہوتے ہوں جائز نہيں، ليكن صرف وہ اپنے خاوند كے سامنے تنگ لباس پہن سكتى ہے، ليكن خاوند كے علاوہ كسى اور كے سامنے جائز نہيں، چاہے عورتوں كى موجودگى ميں ہى پہنے، اور اس ليے بھى كہ وہ تنگ لباس پہن كر دوسرى عورتوں كے ليے برا اور غلط نمونہ بنےگى كہ جب عورتيں اسے يہ لباس زيب تن كيا ہوا ديكھيں گى تو وہ بھى اس كى نقل كرتے ہوئے زيب تن كرينگى.

اور يہ بھى ہے كہ: ہر ايك سے عورت كو كھلے اور ساتر لباس كے ساتھ ستر چھپانے كا حكم، مگر وہ صرف اپنے خاوند سے ايسا نہيں كر سكتى، اور وہ جس طرح مردوں سے ستر چھپاتى ہے عورتوں سے بھى اسى طرح ستر چھپائيگى، مگر جو اعضاء عورت عادتا مثلا چہرہ ہاتھ، اور پاؤں ضرورت كے وقت ننگے كرتى ہے وہ عورتوں كے سامنے ننگے كر سكتى ہے. اھـ

ديكھيں: المنتقى من فتاوى فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 176 - 177 ).

اور المرداوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" مرد كے ليے اپنى محرم عورت كا چہرہ گردن، سر اور پنڈلى ديكھنى مباح ہے "

ديكھيں: شرح المنتھى ( 3 / 7 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد