الحمد للہ.
سورج اور چاند اللہ تعالى كى نشانيوں ميں سے دو نشانياں ہيں، اللہ تعالى سورج اور چاند كو گرہن زدہ كر كے اپنے بندوں كو روز قيامت ياد كرواتا ہے اس دن كہ جب ان كى روشنى ختم ہو جائيگى اور وہ بے نور ہو جائيں گے.
فرمان بارى تعالى ہے:
چنانچہ جب نظر پتھرا جائيگى اور چاند بےنور ہو جائيگا، اور سورج اور چاند جمع كر ديئے جائيں گے القيامۃ ( 7 - 9 ).
لہذا يہ نشانى روز قيامت كو ياد دلاتى ہے، مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 5901 ) كے جواب كا مطالعہ كريں، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں جب ايسا ہوا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم گھبرا كر نماز كى طرف دوڑ پڑتے تھے.
جب آپ نے چاند گرہن ديكھا اور آپ لوگ نماز فجر ادا كرنے جا رہے تھے، تو اس حالت ميں آپ كو اختيار تھا كہ آپ چاند گرہن كى نماز سے ابتدا كرتے جيسا كہ علماء كرام نے بيان كيا ہے، كيونكہ اس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے بالنص ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم اس حالت ميں فورى طور پر گھبرا كر نماز شروع كر ديتے تھے، اور گھبراہٹ جلدى كا تقاضا كرتى ہے.
اور اگر آپ نے نماز فجر پہلے ادا كى تو يہ بھى بہتر ہے، كيونكہ فرض مقدم ہے، اور ہو سكتا ہے اس ميں مصلحت بھى ہو اور خاص كر جب چاند گرہن اقامت كے وقت نظر آئے، تو ہو سكتا ہے لوگوں كے ليے مشقت ہو اور خاص كر رمضان المبارك ميں لوگ رات شب بيدارى كرتے ہيں اور امام چاند گرہن كى نماز شروع كر دے تو اس ميں مشقت ہو گى، اس ليے جب انہوں نے نماز فجر پہلے ادا كى تا كہ جو شخص جانا چاہے وہ چلا جائے اور لوگوں كے ليے اس ميں آسانى اور سہولت ہے.
اور يہ مصيبت اور مشكل سے بھى دور ركھے گا، خاص كر ان لوگوں كے ليے جو نماز فجر كى ادائيگى كے ليے آئيں اور انہيں علم ہى نہ ہو كہ امام چاند گرہن نماز ادا كر رہا ہے.
واللہ اعلم .