الحمد للہ.
1- کفار کی طرف سے آپ کو یہ سوال کرنا اصولی طور پر باطل اور سوال کے نفس کے اعتبار سے بھی اس میں تناقض ہے ۔
وہ اس طرح کہ اگر بالفرض محال اور جدلی طریقے پر یہ کہا جائے کہ اللہ تعالی کا کوئی خالق ہے تو سائل کہے گا کہ اسے پیدا کرنے والے کے خالق کو کس نے پیدا کیا ؟؟ پھر پیدا کرنے والے کے خالق کے خالق کو کس نے پیدا کیا ؟؟ تو اس طرح ایک ایسا سلسلہ چل نکلے گا جس کی کوئی انتہاء نہیں – تو یہ عقلی طور پر بھی محال ہے ۔
تو یہ کہنا کہ مخلوق ہر چیز کے خالق پر جا کر ختم ہو جائے اور اس خالق کو کسی نے پیدا نہیں کیا بلکہ وہ اپنے سوا سب کا خالق ہے تو یہ تو عقل اور منطق کے موافق ہے اور وہ خالق اللہ تعالی ہے ۔
2- اور شرعی اور ہمارے دینی اعتبار سے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سوال کے متعلق بتایا ہے کہ یہ سوال کہاں سے نکلا اور آیا اور اس کا علاج اور رد کیا ہے ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ہمیشہ ہی لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتی کہ یہ کہا جائے گا یہ اللہ تعالی نے پیدا کیا ہے تو اللہ تعالی کو کس نے پیدا کیا ؟ تو جو شخص ایسا ( اپنے ذہن میں ) پآئے وہ یہ کہے میں اللہ تعالی پر ایمان لایا ۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( تم میں سے کسی ایک کے پاس شیطان آکر کہتا ہے آسمان کس نے پیدا کیا ؟ زمین کس نے پیدا کی ؟ تو وہ کہے گا کہ اللہ تعالی نے پھر اس طرح ہی ذکر کیا اور یہ زیادہ کیا اس کے رسولوں کو )
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ( تم میں سے کسی ایک کے پاس سیطان آکر کہتا ہے کہ یہ یہ چیز کس نے پیدا کی ہے حتی کہ وہ اسے کہتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا ؟ تو جب معاملہ یہاں تک جا پہنچے تو وہ اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے اور اس سے رک جائے)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( شیطان بندے کے پاس آکر کہتا ہے اس کو کس نے پیدا کیا ؟)
ان سب احادیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے (134)
تو ان حادیث میں مندرجہ ذیل بیان ہے :
اس سوال کا مصدر اور پیدا ہونے کی جگہ اور شیطان ہے ،
اس کا علاج اور اس کا رد یہ ہے کہ:
1- کہ وہ خطرات اور شیطان کی تلبیس یعنی حقیقت کو چھپانے کے پیچھے نہ چلے ۔
2- وہ یہ کہے کہ میں اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان لایا ۔
3- شیطان سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے ۔
اور حدیث میں بائیں طرف تین دفعہ تھوکنے اور سورۃ الاخلاص (قل ہو اللہ احد) پڑھنے کا بھی آیا ہے ( دیکھیں کتاب شکاوی وحلول اسی ویپ سائٹ پر کتابوں کے عنوان میں )
3-اور رہی یہ بات کہ اللہ تعالی کا پہلے سے موجود ہونا تو اس کے متعلق ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی خبریں ہیں :
1- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول اے اللہ تو اول ہے تجھ سے قبل کوئی چیز نہیں اور تو آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر (2713)
3- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد : اللہ تعالی تھا تو اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی ،
اور ایک روایت میں ہے کہ اور اس سے قبل کوئی چیز نہیں تھی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر پہلی (3020) دوسری (6982)اس اضافہ کے ساتھ جو کہ اس موضوع میں قرآن کریم میں آیات بینات ہیں ۔
تو مومن کو چاہۓ کہ وہ ایمان لآئے اور شک نہ کرے اور کافر انکار کرتا اور منافق شک وشبہ رکھتا ہے ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں ایسا سچا ایمان اور یقین دے کہ جس میں کسی قسم کا شک نہ ہو آمین ۔
اور اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے ۔
واللہ اعلم .