اتوار 10 ربیع الثانی 1446 - 13 اکتوبر 2024
اردو

مساجد میں بنائے گئے محراب کا حکم

68827

تاریخ اشاعت : 24-12-2014

مشاہدات : 29662

سوال

سوال: مسجد کے قبلہ کی جانب محراب بنانے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

 محراب جہاں امام مسجدنماز پڑھاتا ہے، عہد نبوی اور پہلی صدی ہجری کے آخر تک اس کا کوئی وجود نہیں تھا، بلکہ اس کا ظہور دوسری صدی ہجری میں ہوا ہے، پھر اسکے فوائد کی وجہ سے اُس وقت  سے مسلمان ہر مسجد میں محراب بناتے چلے آ رہے ہیں،  محراب کا فائدہ ہے کہ اس سے مسجد میں داخل ہونے والے کو قبلہ کی سمت معلوم ہو جاتی ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
مسجد میں موجود محراب کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے دور میں موجود تھا؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"افضل ترین  صدیوں سے لیکر اب تک مسلمان مساجد میں  محراب بناتے چلے آئے ہیں؛ کیونکہ یہ مفاد عامہ میں سے ہے، جیساکہ نمایاں ترین فائدہ یہ ہے کہ اس سے جہت قبلہ معلوم ہو جاتی ہے، اور یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اس جگہ مسجد ہے"انتہی
" فتاوى اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء " ( 6 / 252 ، 253 )

جبکہ کچھ علمائے کرام  نے محراب بنانے کو بدعت شمار کیا ہے، اور ان کی تعمیر سے منع بھی کیا ہے، انہوں نے طبرانی اور بیہقی کی اس روایت  کو دلیل بنایاہے جسے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے روایت کیا ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (مذابح سے بچو) یعنی محراب سے بچو، البانی نے اسے صحیح الجامع (120)میں  صحیح کہا ہے۔

لیکن اس استدلال کا جواب  یہ  ہے کہ حدیث میں مذکور محراب  سے مراد صدرمجلس کی جگہ ہےنہ کہ مساجد کے محراب۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے مجلس کی نمایاں جگہ  پر براجمان ہونے سے منع فرمایا ہے، کیونکہ یہ ریا کاری، اور خود پسندی کا باعث ہے۔

ہیثمی رحمہ اللہ نے "مجمع الزوائد" میں کہا ہے کہ: "محراب سے مراد صدرِ مجلس  کی جگہ ہے"انتہی

جبکہ ابن اثیر رحمہ اللہ  نے  "النهایۃ" میں کہا ہے کہ:
"محراب" ایسی بلند جگہ ہے  جو سب کیلئے نمایاں ہو، اسی کو مجلس کا مرکزی حصہ اور صدر مقام بھی کہتے ہیں، اسی سے مسجد کے محراب کو  محراب کہا گیا ہے، کیونکہ یہ جگہ مسجد  کے اگلے حصہ میں  ہوتی ہے، اور مسجد میں اسے ایک خصوصی مقام حاصل ہوتا ہے" انتہی

مناوی "فیض القدیر "میں کہتے ہیں:
" مجلس کے مرکزی حصہ میں بیٹھنے کیلئے ایک دوسرے سے آگے مت بڑھو ، لیکن مصنف [یعنی: سیوطی] کو غلطی  لگی اور انہوں نے اسے مساجد میں محراب بنانے ، اور محراب میں کھڑے ہونے پر محمول کیا، ان (سیوطی )کاکہنا ہے کہ: "لوگوں پرمخفی  ہے کہ مسجد میں محراب بنانا بدعت ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ محراب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں موجود تھے، حالانکہ محراب عہد نبوی تو کیا کسی خلیفہ کے زمانے میں بھی نہیں تھے، بلکہ  دوسری صدی ہجری میں  محراب بنانے کی ابتدا ہوئی، حالانکہ محراب بنانے کی ممانعت ثابت ہے۔۔۔"
پھر مناوی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "میں کہتا ہوں: سیوطی رحمہ اللہ نے حدیث کے لفظ "محراب"سے  وہی سمجھ لیا جو اس وقت مساجد میں بنائے جاتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے، کیونکہ مشہور امام ابن اثیر رحمہ اللہ  نے حدیث میں مذکور "محراب" سے مراد  مجلس کا مرکزی حصہ  مراد لیا ہے۔۔۔ اور اسی معنی  کی تائید میں بہت سے علمائے کرام نے  ٹھوس  بحث کی ہے، بلکہ انہوں نےکسی قسم کا کوئی اختلاف بھی ذکر نہیں کیا، انہی علمائے کرام میں

 ہیتمی  وغیرہ شامل ہیں۔۔۔" انتہی

اور ابن ابی شیبہ  نے اپنی "مصنف " میں موسی جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:  (میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ اپنی مساجد میں عیسائیوں  کے محرابوں کی طرح  محراب نہیں بنائیں گے)
یہ حدیث اگر صحیح ثابت ہو تو اسکا مطلب ہے کہ  مساجد میں عیسائیوں جیسے محراب مت بنائے جائیں، چنانچہ اگر محراب عیسائیوں کے محراب جیسے نہیں ہیں تو  پھر ان کی ممانعت بھی نہیں ہے۔

شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے اسی متعلق پوچھا گیا  اوریہ کہ  عیسائیوں کے محرابوں جیسے محراب بنانے کی ممانعت  سے متعلقہ روایت کا کیا جواب ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
علمائے کرام کا محراب بنانے کے  متعلق  اختلاف ہے، کہ  سنت، مستحب، یا مباح  میں سے اس کا حکم کیا ہے؟ میرے نزدیک محراب بنانا مباح ہے، اور حنابلہ کامشہور مذہب میں بھی یہی  ہے، اور اگر اسکے فوائد کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی اسے مستحب کہہ دے تو یہ اچھا ہے، اس کے فوائد میں یہ بھی شامل ہے کہ اس سے مسجد میں نئے آنیوالے لوگوں کیلئے قبلہ کی تعیین ہوجاتی ہے ۔

اور اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے جوممانعت  (عیسائیوں کے محرابوں جیسے محراب مت بناؤ) ہے تو یہ عیسائیوں کے تعمیر کردہ محرابوں جیسے محراب بنانے سے ممانعت کے بارے ہے۔ اگر مسلمانوں کے انداز سے محراب بنائے جائیں تو یہ منع نہیں ہے"انتہی
" مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين " ( 12 / السؤال رقم 326 )

شیخ ابن عثیمین  رحمہ اللہ  ہی سے یہ سوال بھی پوچھا گیا:
"کچھ اہل علم کے ہاں مساجد میں محراب بنانا بدعات، اور کفار سے مشابہت میں شامل ہے، تو کیا ا نکی یہ بات درست ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"میرے علم کے مطابق یہ بات درست نہیں ہے؛  کیونکہ محراب بنانے والے اسے قبلہ سمت  کیلئے علامت کے طور پر  بناتے ہیں، اور اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے منقول  ممانعت عیسائیوں  کے محرابوں جیسے محراب بنانے  سے متعلق ہے، چنانچہ اگر عیسائیوں کے انداز سے محراب نہ بنایا جائے تو مشابہت نہ ہو  گی"انتہی
" مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين " ( 12 / السؤال رقم 327 )

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب