اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ولادت سے قبل آنے والے خون كا حكم

سوال

ايك حاملہ عورت كو رمضان المبارك ميں ولادت سے پانچ روز قبل خون آنا شروع ہو گيا كيا يہ حيض كا خون ہے يا نفاس كا اور اس پر كيا لازم آتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے جيسا بيان ہوا ہے كہ حاملہ عورت كو ولادت سے پانچ روز قبل خون آنا شروع ہوگيا اگر تو اسے قرب ولادت كى كوئى علامت وغيرہ مثلا درد زہ نظر نہيں آتى تو يہ خون نہ تو حيض كا ہے اور نہ ہى نفاس كا بلكہ صحيح قول كے مطابق يہ فاسد خون ہے.

اس بنا پر وہ عبادات ترك نہيں كرےگى بلكہ روزہ بھى ركھےگى اور نماز بھى ادا كرےگى، ليكن اگر اس خون كے ساتھ ولادت قريب ہونے كى كوئى علامت ہو تو يہ نفاس كا خون شمار ہوگا، اس كى بنا پر نماز روزہ ترك كيا جائيگا، اور ولادت كے بعد نفاس سے پاك ہونے كے بعد روزوں كى قضاء كى جائيگى، ليكن نمازوں كى نہيں.

ماخذ: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ