الحمد للہ.
1 - اللہ تعالی نے اپنے دین کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے اوراسی میں کتاب اللہ کی حفاظت بھی ایک معجزہ ہے ، اوراس کے ساتھ سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے جوکہ قرآن مجید کوسمجھنے میں معاون ہے ، اللہ تبارک وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
بلاشبہ ہم نے ہی قرآن کونازل فرمایا اورہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اوراس آيت میں ذکر سے مراد قرآن وسنت ہیں کیونکہ یہ دونوں کوشامل ہوتا ہے ۔
2 - بہت سے لوگوں نے ماضی اورحاضرمیں یہ کوشش کی کہ شرعیت مطہرہ اوراحادیث نبویہ میں ضعیف اورموضوع احادیث داخل کی جائيں لیکن اللہ تعالی نے ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہونے دی اورایسے اسباب مہیا کردیے جس سے اپنے دین کی حفاظت فرمائ انہیں اسباب میں سے ثقہ علماء کرام کی جماعت ہے جنہوں نے روایات احادیث کی چھان پھٹک کی اوران کے مصادر کا پیچھا کیا اورراویوں کے حالات کا پتہ چلایا ۔
حتی کہ انہوں نے یہ بھی ذکرکیا کہ راوی کواختلاط کب ہوا اوراختلاط سے قبل ان سے کس نے روایت کی اوراختلاط کے بعد کس نے روایت بیان کی ، اوروہ یہ بھی جانتے ہیں کہ راوی نے سفرکہاں اورکتنے سفر کیے اورکس کس ملک اور شہر میں داخل ہوۓ اوروہاں کس کس سے احادیث حاصل کیں ، تواس طرح یہ ایک لمبی فہرست بن جاتی ہے جس کا شمار ممکن نہیں ، یہ سب کچھ اس پردلالت کرتا ہے کہ دشمنان اسلام جتنی بھی تحریف اورتبدیل کی کوشش کرلیں پھر بھی یہ امت اپنے دین کی حفاظت کرتی ہے اوردین محفوظ ہے ۔
سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
فرشتے آسمان کے پہریدار اور اہل حدیث زمین کے پہریدار ہیں ۔
حافظ ذھبی رحمہ اللہ تعالی نے ذکر کیا ہے کہ :
ھارون رشید ایک زندیق کوقتل کرنے لگا تواس بے دین نے کہا : اس ایک ہزار حدیث کا کیا کرو گے جومیں نے وضع کی ہیں ، توھارون رشید کہنے لگا : اے اللہ تعالی کے دشمن توکہاں پھررہا ہے ابواسحاق فزاری اورعبداللہ بن مبارک رحمہمااللہ اس کی چھان پھٹک کرکے حرف حرف نکال دینگے ۔
طالب علم احادیث کی اسانیداورکتب رجال اورجرح وتعدیل سےراویوں کےحالات دیکھتے ہوۓ باآسانی وسہولت ضعیف اور موضوع احادیث کوپہچان سکتا ہے ۔
3 - بہت سارے علماء نے ضعیف اورموضوع احادیث کوایک جگہ پربھی جمع کردیا ہے تاکہ انسان کواس کی پہچان میں آسانی رہے اوروہ احادیث ضعیفہ اورموضوعہ سے خود بھی بچے اوردوسروں کوبھی بچنے کی تلقین کرے ،ان کتابوں میں جواحادیث ضعیفہ اورموضوعہ کے لیے خاص ہيں :
ابن جوزي رحمہ اللہ تعالی کی " العلل المتناھیۃ " اور ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کی " المنارالمنیف " اور امام سیوطی رحمہ اللہ تعالی کی " اللآلئ المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ " اور امام شوکانی رحمہ اللہ تعالی کی " الفوائد المجموعۃ " اور ابن عراق رحمہ اللہ کی " الاسرارالمرفوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ " اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی کی " ضعیف الجامع الصغیر " اور سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ " کی شامل ہیں ۔
4 - اورجس طرح کہ سائل کا یہ کہنا ہے کہ وہ ضعیف اورموضوع احادیث سنتا ہے ، توالحمدللہ اس سے یہ بات عیاں ہوتي ہے کہ وہ صحیح اورضعیف اورموضوع میں تمیز کرتا ہے ، یہ اللہ تعالی کا فضل ہے جو کہ اس بات پردلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالی اس دین کی حفاظت کرتا ہے ، اس کے متعلق اوپر بیان کیا جا چکا ہے ۔
5 - ہم سائل کویہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ جرح وتعدیل اور مصطلح الحدیث کی کتب کا مطالعہ کرے تا کہ اسے سنت نبویہ میں کی گئ خدمت کی معرفت ہو ، اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .