منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

كيا عرفہ والے دن حاجى كے علاوہ كسى اور كے ليے بھى دعا كرنے كى فضيلت ہے ؟

سوال

كيا حاجى كے علاوہ دوسرے شخص كے ليے بھى يوم عرفہ كے دن مانگى جانے والى دعا قبول ہوتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" يوم عرفہ كے روز اللہ تعالى سب سے زيادہ بندوں كو آگ سے آزاد كرتا ہے، اس كے علاوہ كسى اور روز نہيں، وہ قريب ہوتا اور پھر ان پر فخر كرتا ہوا فرشتوں كو فرماتا ہے: يہ لوگ كيا چاہتے ہيں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1348 ).

اور عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" سب سے بہتر دعاء يوم عرفہ كى دعاء ہے، اور ميں اور مجھ سے پہلے انبياء نے جو كہا اس ميں يہ دعا بہتر ہے:

" لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك ، وله الحمد ، وهو على كل شيء قدير "

اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، وہ اكيلا ہے اس كا كوئى شريك نہيں، اسى كى بادشاہى ہے، اور اسى كى حمد و تعريف، اور وہ ہر چيز پر قادر ہے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 3585 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 1536 ) ميں حسن كہا ہے.

اور طلحہ بن عبيد بن كريز سے مرسل روايت ہے كہ:

" سب سے افضل دعاء يوم عرفہ كى دعا ہے "

موطا امام مالك حديث نمبر ( 500 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 1102 ) ميں اسے حسن كہا ہے.

علماء كرام كا اختلاف ہے كہ آيا يہ فضيلت ميدان عرفات ميں موجود شخص كے ساتھ خاص ہے، يا كہ باقى جگہوں پر رہنے والوں كے ليے بھى، زيادہ راجح يہى ہے كہ يہ فضيلت دن كو حاصل ہے، اور اس ميں كوئى شك نہيں كہ جو ميدان عرفات ميں ہے اس نے جگہ اور وقت دونوں فضيلت كو سميٹ ليا ہے.

الباجى رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

" قولہ: " يوم عرفہ كى دعا سب سے افضل دعا ہے "

يعنى اس ذكر كى بركت بہت زيادہ ہے، اور اس جو اجروثواب بہت عظيم ہے، اور قبوليت كے زيادہ قريب ہے، اور يہ احتمال ہے كہ اس سے خاص حاجى ہى مراد ہو؛ كيونكہ اس كے حق ميں يوم عرفہ كى دعا كا معنى صحيح صادق آتا ہے، اور اس كے ساتھ خاص ہے، اور بالجملہ دن كا وصف يوم عرفہ بيان كرنا تو حاجى كے فعل كے ساتھ ميدان عرفات ميں ہى ہے " واللہ اعلم انتہى.

ديكھيں: المنتقى شرح الموطا ( 1 / 358 ).

بعض سلف رحمہ اللہ سے ثابت ہے كہ انہوں نے " التعريف " كى اجازت دى ہے، " التعريف " يہ ہے كہ يوم عرفہ كے روز مساجد ميں دعاء كے اكٹھے ہونا، ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما ايسا كرنے والوں ميں شامل ہيں، اور امام احمد رحمہ نے خود تو ايسا نہيں كيا ليكن انہوں نے اس كى اجازت دى ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" قاضى كا كہنا ہے كہ: اور ( ميدان عرفات كے علاوہ ) شہروں ميں يوم عرفہ كى شام " التعريف " منانے ميں كوئى حرج نہيں، اور اثرم كہتے ہيں كہ: ميں نے ابو عبد اللہ يعنى امام احمد رحمہ اللہ سے شہروں ميں " التعريف " كے متعلق دريافت كيا كہ لوگ يوم عرفہ كو شام كے وقت مساجد ميں جمع ہوتے ہيں تو انہوں نے جواب ديا:

اميد ركھتا ہوں كہ اس ميں كوئى حرج نہيں، كئى ايك نے ايسا كيا ہے، اور اثرم نے حسن رحمہ اللہ سے روايت كيا ہے كہ: بصرہ ميں سب سے پہلے تعريف منانے والے ابن عباس تھے، اور امام احمد كہتے ہيں: سب سے پہلے كرنے والے ابن عباس اورعمرو بن حريث تھے "

اور حسن، بكر، ثابت، محمد بن واسع رحمہم اللہ يوم عرفہ كے روز مسجد ميں جمع ہوتے تھے، امام احمد كا قول ہے: اس ميں كوئى حرج نہيں؛ يہ اللہ كا ذكر اور دعا ہے، تو ان سے كہا گيا كيا آپ بھى ايسا كرتے ہيں ؟ تو انہوں نے جواب ديا: ميں تو نہيں كرتا، اور يحيى بن معين سے مروى ہے كہ وہ يوم عرفہ كى شام لوگوں كے ساتھ حاضر ہوئے تھے" انتہى.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 129 ).

يہ اس كى دليل ہے كہ ان كى رائے ميں يہ فضيلت صرف ميدان عرفات ميں موجود افراد كے ليے خاص نہيں، اگرچہ يوم عرفہ كى شام كو مساجد ميں اكٹھے ہو كر ذكر اور دعا كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت نہيں ہے، اسى ليے امام احمد رحمہ خود ايسا نہيں كيا كرتے تھے، ليكن اس كى اجازت ديتے اور منع بھى نہيں كرتے تھے، كيونكہ بعض صحابہ سے ايسا كرنا ثابت ہے، مثلا ابن عباس، اور عمرو بن حريث رضى اللہ تعالى عنہم.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب