الحمد للہ.
سنت نبويہ ميں مؤذن كے اجروثواب پر دلالت كرنے والى احاديث موجود ہيں، يہ اجروثواب كسى اور كو حاصل نہيں ہوتا، ذيل ميں ہم چند ايك احاديث بيان كرتے ہيں:
1 - عبد الرحمن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابى صعصعۃ انصارى اپنے والد سے بيان كرتے ہيں كہ انہيں ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ نے كہا:
ميں ديكھ رہا ہوں كہ تجھے بكرياں اور باديہ نشينى بہت پسند ہے، چنانچہ اگر تو اپنى بكريوں يا پھر ديہات ميں ہو اور اذان كہو تو بلند آواز سے اذان كہنا، كيونكہ مؤذن كى اذان كى آواز جو جن اور انسان اور كوئى اور چيز سنے وہ روز قيامت اس كى گواہى دے گى.
ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں: ميں نے يہ بات رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سنى تھى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 584 ).
2 - معاويہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روز قيامت مؤذن سب سے لمبى گردنوں والے ہونگے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 387 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اس كا معنى يہ كيا گيا ہے كہ: اللہ تعالى كى رحمت كى جانب زيادہ جھانكنے والے لوگ؛ كيونكہ جھانكنے والا شخص جسے ديكھنا چاہتا ہو اس كى جانب گردن لمبى كر كے ديكھتا ہے.
چنانچہ اس كا معنى يہ ہوا: وہ اس كا بہت زيادہ اجروثواب ديكھيں گے.
اور نضر بن شميل كہتے ہيں: روز قيامت جب لوگ پسينے ميں شرابور ہو كر ڈوبنے لگيں گے تو ان كى گردنيں لمبى ہو جائينگى تا كہ يہ تكليف اور پسينہ انہيں نہ پہنچے.
اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: وہ سردار اور رئيس ہونگے، اور عرب لوگ گردن لمبى ہونے كے ساتھ سرداروں كى وصف بيان كرتے ہيں.
اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: ان كى پيروى كرنے والے زيادہ ہونگے.
اور ابن الاعرابى كہتے ہيں: اس كا معنى يہ ہے كہ: اعمال ميں سب سے زيادہ لوگ.
قاضى عياض رحمہ اللہ تعالى وغيرہ كہتے ہيں: بعض نے " اِعناقاً " يعنى الف پر زير كے ساتھ روايت كيا ہے، جس كا معنى جنت كى طرف جلد جانے كا ہے " انتہى
اور العنق تيزى كے ساتھ چلنے كى ايك قسم ہے.
ديكھيں: شرم مسلم للنووى ( 4 / 91 - 92 ).
3 - ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اگر لوگوں كو اذن اور پہلى صف كے اجروثواب كا علم ہو تو اور اگر انہيں اس كے ليے قرعہ اندازى بھى كرنا پڑے تو وہ قرعہ اندازى ضرور كريں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 590 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 437 ).
حديث كا معنى يہ ہے كہ:
اگر لوگوں كو اذان اور پہلى صف كے عظيم اجروثواب كا علم ہو اور وہ اذان كہنے يا پہلى صف ميں كھڑے ہونے كے ليے قرعہ اندازى كے علاوہ كوئى اور طريقہ نہ پائيں تو وہ اس كے ليے قرعہ اندازى ضرور كريں، تا كہ اس كا عظيم اجروثواب حاصل كر سكيں.
4 - براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" يقينا اللہ تعالى اور اس كے فرشتے پہلى صف والوں پر رحمت بھيجتے ہيں، اور مؤذن كى آواز پہنچنے كے برابر اسے بخشش حاصل ہوتى ہے، اور جو خشك اور تر چيز اسے سنے اس كى تصديق كرتى ہے، اور اس كے ساتھ جو بھى نماز ادا كرے اسے بھى اس جتنا ہى ثواب حاصل ہوتا ہے "
سنن نسائى حديث نمبر ( 646 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 235 ) ميں اسے صحيح كہا ہے.
اور اقامت كہنے كى فضيلت بھى مندرجہ بالا اذان كى احاديث ميں ہى شامل ہوتى ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اقامت كو اذان كہا ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" دونوں اذانوں كے مابين نماز ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 598 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 838 ).
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
قولہ: " بين كل اذانين " دونوں اذانوں كے مابين ، يعنى اذان اور اقامت كے مابين. انتہى
اقامت كى فضيلت ميں بھى ايك خاص حديث وارد ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو شخص بارہ برس تك اذان كہتا ہے اس كے ليے جنت واجب ہو جاتى ہے، اور ہر دن كى اذان كے بدلے اس كے ليے ساٹھ نيكياں لكھى جاتى ہيں، اور ہر اقامت كے بدلے تيس نيكياں لكھى جاتى ہيں "
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 728 ) علامہ منذى اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے صحيح كہا ہے.
ديكھيں: صحيح الترغيب حديث نمبر ( 248 ).
واللہ اعلم .