الحمد للہ.
ہم نے یہ سوال شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کے سامنے پیش
کیا، تو آپ نے جواب دیا:
"اگر نیت یہی ہے تو اس طرح کی منصوبہ بندی کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ اللہ
تعالی سے بد ظنی پر مبنی ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت سے بھی متصادم
ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (محبت کرنے والی ، زیادہ بچے جننے والی
سے شادی کرو)"۔۔۔ اور اگر خاندانی منصوبہ بندی کی وجہ عورت کی صحت ہو کہ حمل
برداشت نہیں کر سکتی، تو اس کے بارے میں کہیں گے کہ یہ جائز ہے، اگرچہ بہتر یہی ہے
کہ ایسی صورت میں بھی منصوبہ بندی نہ کی جائے۔
سوال: یعنی: عورت کی حالت کا خیال کرنا معاشرے کی خرابی کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے؟
جواب: یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ بچوں کے بارے میں یقینی بات نہیں کی جاسکتی کہ وہ بگڑ جائیں گے، کیونکہ بچے نیک بھی ہو سکتے ہیں، اور معاشرے کیلئے مثبت کردار بھی پیش کرسکتے ہیں۔
واللہ اعلم.