جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

احرام کی حالت میں سرڈھانپنا اورچھتری سے سایہ کرنا

سوال

کیا دوران حج دھوپ سے بچنے کےلیے چھتری کے ساتھ سرڈھانپنا جائز ہے ، وہ اس طرح کہ چھتری کندھے پررکھی جائے اورہاتھ چھوڑے ہوئے ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

علماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ احرام کی حالت میں مرد کے لیے سر ڈھانپنا حرام ہے ، اوراس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کےبارہ میں فرمان ہے جومیدان عرفات میں حالت احرام میں فوت ہوا تھا ۔

آپ نے فرمایا :

( اسے پانی اوربیری سے غسل دو اوردوکپڑوں میں ہی کفن پہناؤ اوراسے خوشبونہ لگاؤ اورنہ ہی اس کا سر ڈھانپو کیونکہ روزقیامت اللہ تعالی اسے تلبیہ کہنے کی حالت میں اٹھائے گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1267 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1206 ) ۔

اورحدیث میں استعمال ( ولاتخمرو راسہ ) کا معنی ہے کہ اس کے سرکونہ ڈھانپو ۔

اورعبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم محرم کونسا لباس زیب تن کرے گا ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( نہ تووہ قمیص پہنے اورنہ ہی پگڑي اورنہ وہ سلوار اورپاجامہ پہنے اورنہ ہی ٹوپی اورموزے ) ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1542 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1177 ) ۔

قولہ : ( ولاالبرنس ) برنس اہل مغرب کا لباس ہے جس میں قمیص کے ساتھ ہی ٹوپی سلی ہوئي ہوتی ہے ۔

دوم :

محرم کے سرڈھانپنے کی کئي اقسام ہیں :

پہلی قسم : وہ ایسی چيز سے ڈھانپے جواس کے سرسے متصل اورملی ہوئي ہو ، مثلا ٹوپی ، پگڑی وغیرہ ، تویہ حرام ہے اوراس کے حرام ہونے کی دلیل مندرجہ بالا دونوں حدیثيں ہیں ۔

دوسری قسم : ایسی چيز سے سرڈھانپے جواس کے سر کےساتھ متصل اورملی ہوئي نہ ہو مثلا چھتری ، خیمہ ، گاڑی کی چھت وغیرہ ، اس میں کوئي حرج نہيں ۔

اس کی دلیل یہ ہے کہ ام حصین رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی ، جب انہوں نے جمرہ عقبہ کو رمی کی تومیں نے انہيں اپنی سواری پروہاں سے جاتے ہوئے دیکھا اوران کے ساتھ بلال اوراسامہ ( رضی اللہ تعالی عنہما ) تھے ایک ان کی سواری کوچلارہا تھا اوردوسرے نے سورج کی بنا پررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سرپرکپڑا اٹھا رکھا تھا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1298 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس حدیث میں محرم آدمی کے لیے اپنے سرکوکپڑے وغیرہ سے ڈھانپنے کا جوازپایا جاتا ہے، ہمارا اورجمہورعلماء کرام کا مذھب بھی یہی ہے ۔ اھـ

اورشیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اوریہ مکمل طور پرچھتری کی طرح ہی ہے ۔ اھـ

اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :

احرام والے آدمی پرسورج کی تمازت سے بچنے کےلیے چھتری استعمال کرنے میں کوئي حرج نہيں ، جس طرح خیمہ اورگاڑی کی چھت کے نیچے بیٹھا جاتا ہے ۔ اھـ دیکھیں : فتاوی ابن باز ( 17 / 115 ) ۔

تیسری قسم : سرپرسامان اٹھانا :

اس میں کوئي حرج نہیں کیونکہ اس میں غالبا مقصد سرڈھانپنا نہيں ہوتا ، لیکن اگر سامان اٹھانے میں بھی مقصد سرڈھانپنا ہوتویہ حرام ہوگا ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتےہيں :

سامان اٹھانا حرام سرڈھانپنے میں شامل نہيں ہوتا ، جس طرح کوئي کھانا وغیرہ اپنے سرپراٹھائے اوراسے حیلہ نہ بنائے توپھر کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے بندوں پرحرام فعل کےارتکاب کےلیے حیلہ کرنا حرام قرار دیا ہے ۔ اھـ دیکھیں : فتاوی ابن باز ( 17 /115 ) ۔

دیکھیں : الشرح الممتع ( 7 / 141-143 ) مناسک الحج والعمرۃ ( 52 - 53 ) تالیف شيخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب