الحمد للہ.
اگر نفاس والى عورت چاليس يوم سے قبل پاك ہو جائے تو اس پر غسل كر كے نماز كى ادائيگى اور رمضان كے روزے ركھنا فرض ہيں، اور خاوند كے ليے بھى حلال ہوگى.
ليكن اگر چاليس كے اندر ہى دوبارہ خون آ جائے تو علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق وہ نفاس كے حكم ہو گى اور نماز روزہ كى ادائيگى ترك كر دے گى اور خاوند كے ليے بھى حرام ہوگى، حتى كہ پاك ہو جائے يا پھر چاليس يوم مكمل كر لے.
اس ليے جب وہ چاليس يوم سے قبل پاك ہو جائے، يا پھر چاليس يوم كے اندر تو غسل كر كے نماز روزہ كى ادائيگى كرےگى اور خاوند كے ليے حلال ہو گى.
اور اگر چاليس يوم كے بعد بھى خون جارى رہے تو يہ فاسد خون ہو گا اس كى بنا پر استحاضہ والى عورت كى طرح نماز روزہ ترك نہيں كرےگى، بلكہ وہ نماز اور روزہ كى ادائيگى كرے گى، اور خاوند كے ليے حلال ہے، بلكہ وہ ہر نماز كے ليے نماز كے وقت ميں استنجا كر كے خون كو روكنے كے ليے كپڑا وغيرہ باندھ كر وضوء كر كے نماز ادا كرے گى، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے استحاضہ والى عورت كو يہى حكم ديا ہے.
ليكن جب اسے ماہوارى آئے تو وہ نماز اور روزہ ترك كرے گى اور خاوند كے ليے بھى حرام ہو گى حتى كہ وہ اپنى عادت كے مطابق حيض سے پاك ہو جائے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.